9 مئی مقدمات میں جے آئی ٹی کے سربراہ رہنے والے ڈی آئی جی پنجاب عمران کشور مستعفی کیوں ہوگئے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جب بانی پی ٹی آئی عمران خان کو زمان پارک سے گرفتار کیا گیا تھا، اس وقت ڈی آئی جی عمران کشور اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے عمران خان کے گھر پہلے پہنچ کر چھاپہ مارا تھا۔ بعد ازاں عمران کشور نے اڈیالہ جیل میں جاکر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے بھی سانحہ 9 مئی کے کیسز میں تفتیش کی تھی اور کیس کا چالان عدالت میں بھجوایا تھا۔
گزشتہ روز ڈی آئی جی عمران کشور کی جانب سے استعفی دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے ’ پولیس سروس آف پاکستان سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں نے اپنے حلف کی پاسداری غیر متزلزل عزم کے ساتھ کی اور کئی بار ذاتی قیمت چکائی۔ میں ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہوں جہاں میری مزید خدمات ممکن نہیں۔
مستعفی ڈی آئی جی نے مزید لکھا ہے کہ تاریخ گواہ رہے کہ میں نے عزت کے ساتھ خدمات سرانجام دی ہیں۔میں خاموشی سے مزید خدمت نہیں کروں گا۔ براہ کرم میرا استعفیٰ قبول کریں۔
استعفیٰ دینے کی وجہ کیا ہے ؟
عمران کشور کا تعلق پولیس سروس کے 33 ویں کامن سے ہے۔ ایس ایس پی عمران کشور پے سکیل پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، ڈی آئی جی او سی یو لاہور بھی تعینات رہ چکے ہیں۔ ڈی پی او قصور، شیخوپورہ اور نارووال بھی رہے۔ انہی پے سکیل پر ڈی آئی جی ایڈمن لاہور تعینات تھے۔ جناح ہاؤس حملہ کیس میں جے آئی ٹی کے سربراہ تھے۔
انہوں نے اپنی سربراہی میں تفتیشی افسروں سے تھانہ سرور روڈ مقدمہ میں ملزموں کے چالان بھی عدالتوں میں جمع کروائے تھے جس پر آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے ان کی کارکردگی کو سراہا تھا۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی ایڈمن کا عمران کشور کے پاس ایڈیشنل چارج تھا تاہم وہ اب بھی ایس ایس پی رینک میں ہی کام کر رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز سینٹرل سلیکشن بورڈ کی میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان پولیس سروس پاکستان کے 17 افسروں کی گریڈ 21 اور 32
افسروں کو گریڈ20میں پروموٹ کیا گیا۔ اس پروموشن لسٹ میں عمران کشور کا نام بھی شامل تھا لیکن پروموشن بورڈ میں ان کے خلاف کمنٹس بھیجے گئے جس پر انہیں ترقی نہ دی گئی۔ اس لیے دلبرداشتہ ہو کر وہ مستعفی ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق عمران کشور کے جونئیر 2 افسران کو گریڈ 19 سے 20 میں ترقی دی گئی جو ڈی آئی جی بن گئے لیکن ان کو پروموٹ نہیں کیا گیا۔ ڈی آئی جی عمران کشور کو پچھلے سال بھی پروموٹ کرنا تھا لیکن ان کو پروموٹ نہیں کیا گیا۔ اس دفعہ بھی ان کو ڈی آئی جی کی پوسٹ کے لیے نظر انداز کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس وقت عمران کشور ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ انہوں نے استعفیٰ دینے کے بعد اب تک کسی سے بات نہیں کی۔ ان کا نمبر بھی بند ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گریڈ 21 میں ترقی پانے والوں میں پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلیٰ پنجاب ساجد ظفر ڈال، کیپٹن ریٹائرڈ مشتاق احمد، یاور حسین، جاوید اختر شامل ہیں۔
گریڈ 20 میں ترقی پانے والوں میں کلثوم حئی، صائمہ احد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، کیپٹن ریٹائرڈ فرید الدین سمیت دیگر افسران بھی شامل ہیں۔