پاکستان میں شوال کا چاند نظر آنے اور عید الفطر سے متعلق نئی پیش گوئی
غیرسرکاری رویتِ ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل نے چاند کی پیدائش اور رویت سے متعلق تفصیلات بتا دیں

لاہور(قدرت روزنامہ)پاکستان میں شوال کا چاند نظر آنے اور عید الفطر کے حوالے سے نئی پیش گوئی سامنے آ گئی۔
ہر سال رمضان المبارک کے آغاز اور عید الفطر کے تعین کے حوالے سے عوام میں بےچینی پائی جاتی ہے۔ مختلف حلقوں کی جانب سے الگ الگ دعوے کیے جاتے ہیں کہ عید کس تاریخ کو ہوگی۔ اس سلسلے میں غیرسرکاری رویتِ ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل خالد اعجاز مفتی نے چاند کی پیدائش اور رویت کے سائنسی اور فلکیاتی شواہد پر روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے ملک میں شوال المکرم کا چاند نظر آنے کے حوالے بتایا ہے کہ پاکستان میں شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کا قوی امکان ہے جب کہ عید الفطر 31 مارچ کو متوقع ہے۔
خالد اعجاز مفتی کے مطابق شوال کا نیا چاند پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق 29 مارچ کی سہ پہر 3 بج کر 58 منٹ پر پیدا ہوگا۔ فلکیاتی اصولوں کے مطابق چاند کی رویت کے لیے چند بنیادی شرائط ہوتی ہیں، جن میں چاند کی کم از کم عمر 18 گھنٹے ہونا اور غروبِ آفتاب اور غروبِ قمر کے درمیان کم از کم 40 منٹ کا فرق ہونا شامل ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 30 مارچ کی شام، یعنی 29 رمضان المبارک کے غروبِ آفتاب کے وقت، چاند کی عمر پاکستان کے تمام علاقوں میں 26 گھنٹے سے زائد ہوگی۔ مزید برآں غروبِ آفتاب اور غروبِ قمر کے درمیان فرق مختلف شہروں یعنی کراچی میں 69 منٹ، جیوانی میں 71 منٹ، کوئٹہ اور لاہور میں 74 منٹ، اسلام آباد میں 76 منٹ، پشاور اور مظفرآباد میں 77 منٹ جبکہ گلگت میں 78 منٹ کا فرق ہوگا۔
چونکہ یہ فرق 40 منٹ کی کم از کم حد سے کہیں زیادہ ہے، اس لیے اگر مطلع صاف ہوا تو 30 مارچ کی شام چاند با آسانی نظر آ سکے گا اور یوں 31 مارچ بروز پیر پاکستان میں عید الفطر منائی جائے گی۔
بعض اوقات جب چاند تاخیر سے نظر آتا ہے تو اگلی شام اس کی موٹائی زیادہ محسوس ہوتی ہے، جس پر لوگ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ کہیں علمائے کرام نے ایک روزہ تو نہیں کھا لیا؟۔ اس پر خالد اعجاز مفتی کا کہنا تھا کہ اگر چاند 29 مارچ کی شام کو نظر آتا، تو اس کی عمر صرف ایک گھنٹہ اور چند منٹ ہوتی، جو انسانی آنکھ سے نظر آنا ممکن نہیں، لیکن جب چاند کی رویت ایک دن بعد ہوتی ہے تو اس کی عمر 51 گھنٹے تک پہنچ جاتی ہے، جس کے باعث وہ زیادہ روشن اور موٹا دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد کو شبہ ہوتا ہے کہ چاند 2دن کا نظر آ رہا ہے۔
سائنسی بنیادوں پر چاند کے نظر آنے اور فلکیاتی شواہد کے واضح ہونے کے باوجود ہر سال رویتِ ہلال پر تنازعات جنم لیتے ہیں۔ خالد اعجاز مفتی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مہینوں میں تقریباً 10 مہینے ایسے ہوتے ہیں جب دنیا بھر میں ایک ہی دن چاند نظر آتا ہے، لیکن رمضان اور شوال کے مہینوں میں یہ فرق زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کا طریقہ کار دیگر ممالک سے مختلف ہے۔ سعودی رویتِ ہلال کمیٹی چاند کی پیدائش کے بعد، چاہے وہ غروبِ آفتاب کے ایک منٹ بعد ہی غروب ہو جائے، اسے “نظر آ جانے” کا اعلان کر دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کی پیروی کرنے والے ممالک، جیسے افغانستان اور بعض پاکستانی علاقوں میں بھی، قبل از وقت چاند نظر آنے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔
خالد اعجاز مفتی کا کہنا تھا کہ شریعت کے مطابق روزہ اور عید چاند دیکھ کر ہی رکھنے اور منانے چاہییں اور یہ ممکن نہیں کہ چاند پشاور میں نظر آجائے لیکن کراچی، کوئٹہ اور لاہور میں نہ آئے، کیونکہ ان شہروں میں مطلع عام طور پر زیادہ صاف ہوتا ہے۔
اگرچہ 30 مارچ کی شام پاکستان میں شوال کا چاند نظر آنے کے امکانات انتہائی قوی ہیں، لیکن حتمی اعلان مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کرے گی۔ پورے ملک میں عید الفطر کا فیصلہ اسی کمیٹی کے اعلان کے مطابق کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلکیاتی اور سائنسی شواہد کی روشنی میں 30 مارچ کی شام پاکستان میں چاند نظر آ سکتا ہے، جس کے بعد 31 مارچ کو عید الفطر ہونے کا قوی امکان ہے، تاہم عوام کو چاہیے کہ وہ مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کریں اور اس کے مطابق ہی عید منائیں۔