وہی شخص اپنے قلم سے آئی ایم ایف کے منی بجٹ پر دستخط کررہا ہے جو کہتا تھا خودکشی کرلوں گا آئی ایم ایف نہیں جائوں گا ، مریم اور نگزیب
وزارت خزانہ کا مہنگائی کے اعداد وشمار چھپانا رپورٹ کی ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے ،دسمبر میں مہنگائی کا ڈبل ڈجٹ میں رہنا اصل حقیقت ہے کہ معاشی تباہی کا سفر جاری ہے ، بیان
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ماہانہ معاشی آئوٹ لْک رپورٹ پر کہا ہے کہ وہی شخص اپنے قلم سے آئی ایم ایف کے منی بجٹ پر دستخط کررہا ہے جو کہتا تھا کہ خودکشی کرلوں گا آئی ایم ایف نہیں جائوں گا ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ عمران صاحب اپنے ہاتھوں سے ملک پر مہنگائی کا نیا عذاب نازل کرنے کی منظوری دیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ وہی شخص اپنے قلم سے آئی ایم ایف کے منی بجٹ پر دستخط کررہا ہے جو کہتا تھا کہ خودکشی کرلوں گا آئی ایم ایف نہیں جائوں گا ۔ انہوںنے کہاکہ عمران صاحب نے آئی ایم ایف اور قرض نہ لینے کا قوم سے جو جھوٹ بولا تھا، آج اس پر معافی مانگیں ۔
انہوںنے کہاکہ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مہنگائی کی بلند سطح برقرار رہنے کا اعتراف معاشی تباہی کی تصدیق ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت پراپیگنڈہ پر مبنی رپورٹس نہ جاری کرے، استعفیٰ دے تاکہ عوام اور معیشت کو سانس آئے ۔ انہوںنے کہاکہ وزارت خزانہ کا مہنگائی کے اعداد وشمار چھپانا رپورٹ کی ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے ،دسمبر میں مہنگائی کا ڈبل ڈجٹ میں رہنا اصل حقیقت ہے کہ معاشی تباہی کا سفر جاری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزارت خزانہ کے اعدادوشمار پر قوم کو اعتبار ہے اور نہ ہی معاشی ماہرین کو پہلے محکمہ شماریات کو قیمتوں کی ہفتہ وار تفصیل جاری کرنے سے روکا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ وزارت خزانہ کے اعدادوشمار پر سٹیٹ بنک اور دیگر ادارے پہلے بھی اعتراض اٹھاچکے ہیں ،ٹیکس فری بجٹ کا کہہ کر منی بجٹ لانے والی حکومت کے اعدادوشمار پر قوم کو کوئی اعتبار نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت منی بجٹ کے ذریعے ایک پائو گوشت کی خاطر قومی معیشت کا پورا بکرا حلال کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ منی بجٹ کے ذریعے 355 ارب روپے کے بالواسطہ ٹیکس لگانے والے عمران صاحب اور ان کی پوری حکومت چور ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران صاحب نے بجلی گیس، کھانے پینے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کیا جس سے صرف گزشتہ ماہ نومبر میں ساڑھے 11 فیصد مہنگائی ہوئی،روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے ملک میں مہنگائی، معاشی تباہی کا سونامی آچکا ہے۔