سانحہ مری: ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں حیران کن انکشافات
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سانحہ مری کے حوالے سے کمیٹی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ذرائع کے مطابق میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ نے طوفان کے حوالے سے کوئی آفیشل نوٹس تحریری یا ٹیلی فون کے ذریعے جاری ہی نہیں کیا۔برف ہٹانے اور سڑکیں صاف کرنے کی مشینری بتائے ہوئے پوائنٹس پر موجودنہ تھیں۔
محکمہ ہائی وے کنٹرول کو روڈ کلئیرنس مشینری بھجوانے کے لیے وائرلیس سے متعدد پیغامات بھیجے گئے۔متعدد پیغامات کے باوجود مشینری بروقت نہ بھیجی گئی ۔ باڑیاں روڈ پر صفائی کرنے والی مشین رک گئی۔ آپریٹر نے کہا مشین خراب ہے موقع پر پہنچنے پر پتہ چلا مشین میں ڈیزل ختم تھا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق لوئرٹوپہ،ٹھنڈا جنگل، کلڈانہ،چٹہ موڑ پر درخت اور بجلی تاریں گر گئیں۔محکمہ جنگلات کے ملازمین نے درختوں کے گرنے کی اطلاع ملنےکے بعد متعلقہ نمبرز بند کر لیے۔بجلی کی تاریں گرنے سے مری کے انسپکٹر کی گاڑی جل کر خاکستر ہو گئی۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق متوقع برفباری سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے نومبر دسمبر میں چار میٹنگز کی گئیں۔ متوقع حالات سے نمٹنے کے لیے دو واٹس گروپ (مری سنو فال) اور مری اسپیشل کے نام سے تشکیل دئیے گئے۔مری برفباری انتظامات کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر نے نومبر،دسمبر اور جنوری میں تین بار مری کے دورے کیے۔سٹی پولیس آفیسر نے دسمبر اور جنوری میں مری کے دو دورے کیے۔مری میں پھنسے افراد کو 9000 راشن کے پیکٹس اور 500 کمبل فراہم کیے گئے۔