رات میں بھی قبرستان میں کھیلتے ہیں ۔۔ قبرستان جہاں لوگ دن میں آنے سے ڈرتے ہیں وہاں یہ معصوم بچے کیوں رہتے ہیں

لاہور (قدرت روزنامہ)انسان جب بھی اپنا گھر بناتا ہے تو اس کے زہن میں سب سے پہلے یہی ۔ خیال آتا ہے کہ وہاں گھر بنائے جہاں پانی، بجلی اور سیوریج کا مکمل نظام ہو اور سب سے بڑی بات بچوں کی زندگی کسی خطرے میں نہ ہو، لیکن آج ہم آپکو ان بچوں کے بارے میں بتائیں گے جو کیوں قبرستان میں ہی رہتے ہیں۔ تو ماجرا یہ ہے کہ یہ بچے لاہور میانی صاحب کے قبرستان میں ہی کھیلتے ہیں اور انہیں کوئی ڈر یا خوف نہیں لگتا، اور اپ جانتے ہیں کہ قبرستان ایک ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں لوگ دن میں انے سے بھی ڈرتے ہیں تو یہ بچے یہاں راتوں کو بھی رہتے اور کھیلتے ہیں۔ ان کے والد یہاں ہی گورکن کا کام کرتے ہیں جس وجہ سے انکا گھر بھی عین میانی صاحب قبرستان کے درمیان میں واقع ہے اور آس پاس قبریں ہی قبریں ہیں۔ ان بچوں کا نام حمزہ،علی اعجاز،جہان علی،ایمان علی،حورین،نور فارطمہ اور مناہل ہے۔

انکے سب سے بڑے بھائی جن کا نام حمزہ ہے یہ ابھی چوتھی کلاس میں پڑھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم جب سے پیدا ہوئے ہیں یہیں رہتے ہیں اور لوگ جو سمجھتے ہیں کہ قبرستان میں ایس ویسا ہوتا وت یہاں ہم نے تو ابھی تک کچھ نہیں دیکھا۔ کیونکہ اسکول سے آنے کے بعد بھی ہم رات میں یہاں کھیلتے ہیں اور امی جان ہمیں رات میں گھر کا سامان لینے بھی بھیج دیتی ہیں اور ہم آرام سے جاتے آتے ہیں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ یہ بچے قبروں کے اوپر چڑھ کر بھی کھیلتے ہیں اور خوف نام کی چیز انہیں محسوس نہیں ہوتی جبکہ عام آدمی اس بات کا ہمیشہ احساس کرتا ہے کہ قبر کے اوپر پاؤں نہیں آنا چاہیے۔لیکن یہ ابھی بچے ہیں انہیں اس بات کا احساس ابھی نہیں۔ خیال رہے کہ یہ سب باتیں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ایک طرف تو ڈیفنس و دیگر پوش علاقوں کے بچے ہیں جو بہترین کمروں میں سوتے ہیں اور ایک یہ بچے ہیں جو اس خوفناک جگہ پر کھیلتے ہیں تو زرا ان کا بھی خیال کیا کریں کیونکہ آج کل کے دور میں انکے والد قبریں کھود کر کتنا کما لیتے ہوں گے کیونکہ زیادہ سے زیادہ بھی انکی تنخواہ 8 سے 9 ہزار ہوگی