اس اہم وٹامن کا استعمال امراض قلب سے تحفظ دیتا ہے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صحت مند زندگی گزارنے کے لئے متوازن غذا بے حد ضروری ہے جس میں تمام وٹامن اور منرلز کا تناسب جسم کی ضرورت کے مطابق ہو، تاہم اس میں کسی ایک وٹامن کی کمی بھی کئی امراض کو جنم دے سکتی ہے جیسے وٹامن ڈی کی کمی امرض قلب کا خطرہ کئی بڑھا دیتی ہے۔
وٹامن ڈی جسے دھوپ کا وٹامن بھی کہتے ہیں، یہ ایک ایسا وٹامن ہے جو چربی میں بھی حل پزیر ہوجاتا ہے۔وٹامن ڈی کی دو اقسام جن میں ڈی تھری اورڈی ٹو شامل ہیں۔ یہ ایک ضروری اور اہم مائیکرو نیوٹرینٹ ہے جو سورج کی روشنی سے حاصل ہوتا ہے۔ وٹامن ڈی ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما کے علاوہ مدافعتی نظام کو بہتر رکھتا ہے ساتھ ہی یہ وٹامن دل کے امراض کے خطرات کو بھی کم کرتا ہے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق کسی شخص کو اگر امراض قلب کا سامنا ہے تو علاج سے قبل مریض کے جسم میں موجود وٹامن ڈی کی مقدار کو جان لینا بھی مریض کے لئے بہت مفید ہے، اس طرح یہ اس کے علاج میں بھی مدد گار ثابت ہو گا ۔ایک اندازے کے مطابق ہر سال دنیا میں 9.17 ملین افراد امراض قلب کی پیچیدگیوں کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور عالمی سطح پر 32 فی صد ہونے والی تمام اموات کی وجہ حیرت انگیز طور پر وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر عوامل بھی اثرا نداز ہوتے ہیں جن میں حالات ، عمر اور خاندانی تاریخ ، خوراک اور طرز زندگی شامل ہیں۔ آسٹریلیا کے محققین کے تجزیاتی نقطہ نظر کے مطابق بھی وٹا من ڈی کی کمی دل کے امراض کو بڑھا سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کینسر ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں آسٹریلین سنٹر فار پریسجن ہیلتھ کی ڈائریکٹر پروفیسر ایلینا ہائپنن نے ’ میڈیکل نیوز ٹوڈے ‘ کے پیش کردہ تجزیے کے نتائج کا خاکہ پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کسی بھی شخص میں وٹامن ڈی کی کمی بلڈ پریشر اورامراض قلب کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے البتہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وٹامن کی زائد مقداران لوگوں کے لیے مفید ہے جنھیں اس کی ضرورت ہے۔ اس تحقیق کے نتائج یورپی ہارٹ جرنل میں شائع کئے گئے ہیں۔
اس تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ 25 ہائیڈروکسی وٹامن ڈی سیرم عار ضہ قلب کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ محققین نے اپنے اس مفروضے کو جانچنے کے لئے، ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لئے مخصوص تجزیاتی طریقے استعمال کئے۔
محققین نے یہ تجزیاتی اور تجرباتی طریقے 37 سال سے 73سال کی عمر کے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے افراد پر آزمائے۔ تحقیق میں شامل تمام شرکاء کو13 مارچ 2006 ء سے یکم اکتوبر2009 ء کے درمیان برطانیہ کے بائیس تشخیصی مراکز میں رکھا گیا اور ان سے بنیادی صحت اور طرززندگی کے متعلق سوال نامے پر کروائے گئے۔ اس کے علاوہ بائیو مارکر اور جینیاتی جانچ کے لیے ان کے خون کے نمونے بھی حاصل کیے گئے۔
ان کے علاوہ اس تحقیق میں غیر متعلقہ افراد سے بھی مختلف سوالات کیے گئے اور ان کا بھی ڈیٹا حاصل کیا ۔ اس طرح دو طرح کا ڈیٹا حاصل کیا گیا اورپھر ان کا آپس میں موازنہ کیا گیا۔ تحقیقی ٹیم عالمی ادارہ صحت کے ذریعے ان افراد کی جنیاتی جانچ کرتی رہی ۔ حفاظتی اقدام کے طور پر انہوں نے مزید متغیرات بھی جمع کیے۔
سائنسدانوں نے یہ معلومات 295,788 شرکاء سے حاصل کیں۔ محققین نے بغیر کسی بھی امراض قلب کی تشخیص کے نتائج کا موازنہ سروے میں شامل لوگوں سے کیا۔ جس کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے امراض قلب کے خطرات زیادہ ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات کا بھی جائزہ لیا گیا اور اسے سمجھنے کے لئے ’ میڈیکل نیوز ٹوڈے ‘ نے مختلف ماہرین سے رابطہ کیا۔ سانتا مونیکا سی اے پروویڈنس سینٹ جونز ہیلتھ سنٹر بورڈ کے سرٹیفکیٹڈ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر رگ وید تڈوالکر نے وٹامن ڈی کی کمی کے طبی اثرات کا ازخودجائزہ لیا۔
ان کے مطابق دل کے امراض کے خطرات کا جائزہ لینے سے قبل جسم میں وٹامن ڈی کی درست مقدار کا معلوم ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے بات ہر زور دیا کہ لوگوں کو اپنے معالج سے رابطے میں رہنا چاہیے تاکہ وہ وٹامن ڈی کی کمی کے بارے میں جان سکیں تاکہ صحت اور تندرستی حاصل کرنے کے لئے بہتر حکمت عملی اختیار کی جاسکے۔ تاکہ دل کی شریانوں کے مسائل اور فالج سے بچا جا سکے۔