جھوٹی خبروں پر کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا، فروغ نسیم
کراچی(قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جعلی خبروں پر کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور کیا ہم نہیں چاہتے کہ جعلی خبر اب نہیں ہونی چاہیے۔ آج کے دور میں میڈیا کی بڑی اہمیت ہے اور جھوٹی خبر معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیکا اور الیکشن کا آرڈیننس جاری ہو گیا ہے۔ پیکا والے قانون کی ڈرافٹنگ میں نے کی ہے جبکہ الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ کا ایکٹ بابر اعوان نے بنایا ہے۔ پیکا قانون سب کے لیے ہو گا۔ حکومت پہلی بار جرنلسٹس پروٹیکشن بل لائی ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ بعض لوگ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ میڈیا تنقید کرنے میں آزاد ہے لیکن جھوٹی خبر نہیں ہونی چاہیے اور جھوٹی خبروں کی روک تھام کے لیے یہ قانون ضروری تھا۔ یہ آرڈیننس میڈیا پر قدغن سے متعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی خبر پر 3 سال کی جگہ 5 سال تک سزا ہو سکتی ہے اور جعلی خبر پر 6 ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔ میڈیا جعلی خبریں نشر نہ کرے کیونکہ جس معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر رکھی جائے تو کیا بنے گا؟ خاتون اول سے متعلق غلط خبریں پھیلانا کیا ٹھیک ہے؟
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جعلی خبروں پر کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا اور جعلی خبر دینے والی کی ضمانت بھی نہیں ہو گی۔ سابق چیف جسٹس کے خلاف کتنے غلط الفاظ استعمال کیے گئے اور وزیر اعظم کی ذاتی زندگی سے متعلق باتیں پھیلائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ایچ آر سی پی یہ نہیں کہہ سکتی کہ جعلی خبر ہونی چاہیے۔ ایم کیو ایم پاکستان کا کسی وزارت سے مقابلہ نہیں اور میں نہیں مانتا کہ ہمارے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ اسٹریٹ کرائم میں کمی کے لیے بلدیاتی نظام کا فعال ہونا ضروری ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ جعلی خبر نیوز اور تنقید میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اگر آرڈیننس غلط تھا تو 18ویں ترمیم کے دوران ختم کر دیتے جبکہ غیر جمہوری وہ چیز ہوتی ہے جو قانون اور آئین میں نہ ہو۔ پیپلز پارٹی کے دور میں آرڈیننس کی بھرمار تھی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف ہار گئی یہ سوال پی ٹی آئی سے ہی کریں کیونکہ میرا تعلق تو ایم کیو ایم سے ہے۔