فواد،زرداری نااہلی کیس خارج،منتخب نمائندوں کوغیرمنتخب جج ڈی سیٹ کیوں کرے؟ہائیکورٹ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراطلاعات فواد چوہدری کی نااہلی کی درخواستیں خارج کردیں،عدالت نے سیاسی جماعتوں کو اپنے تنازعات عدالت میں نہ لانے کی ہدایت کردی . چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہرسیاسی جماعت نے اپنی سوشل میڈیا ٹرولنگ ٹیم رکھی ہوئی ہے،عدالتوں میں اپنے معاملات لاتے ہیں جس کیخلاف فیصلہ آئے وہ ٹرولنگ شروع کرتا ہے .


جب ایک لاکھ افراد اپنا نمائندہ منتخب کریں تو غیر منتخب جج اسے ڈی سیٹ کیوں کرے؟ اگرآج سیاسی جماعتیں چاہیں تو سوشل میڈیا ٹھیک ہو جائے گا . دوران سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کیسز منتخب نمائندوں سے متعلق ہیں، دونوں کوعوام نے منتخب کر رکھا ہے . جب عوام نے منتخب کر رکھا ہے تو عدالت کیوں مداخلت کرے؟
جب ٹرولنگ ہونی ہے تو عدالتیں ان معاملات میں کیوں پڑیں؟ پھر آپ کہتے ہیں ہماری عدالتیں 139 ویں نمبر پر ہیں، یہ ریٹنگ عدالتوں کی نہیں پورے گورننس سسٹم کی ہوتی ہے . چیف جسٹس نے ریٹنگ کی بنیاد بننے والی وجوہات کی کاپی وکلا کودیتے ہوئے کہا کہ یہ فیکٹرز پڑھیں اس میں ریٹنگ کیا صرف عدالتوں کی ہے؟
میں نہیں کہتا عدالتیں بہت اچھی ہیں، لیکن پورا سسٹم دیکھیں، یہ عدالتوں کی ریٹنگ ہے ہی نہیں، یہ پورے ملک کی گورننس کی ریکٹنگ ہے . اگرسیاسی جماعتیں اپنے فالورز کو کہیں کہ بدتمیزی نہ کریں اور نفرت انگیز مواد نہ پھیلائیں، سیاسی جماعتیں اپنے تنازعات عدالتوں سے باہر نمٹائیں .
سیاسی تنازعات عدالتوں میں لانا عوام کے مفاد میں نہیں، یہ عدالت اس معاملے میں اپنا اختیار استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے . سیاسی جماعتوں کو اپنے مقاصد کے لیے عدالتی فورم استعمال نہیں کرنا چاہئے . درخواستیں خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا .

. .

متعلقہ خبریں