والد کے کارناموں پر انہیں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دیا جائے ساجد سدپارہ کا حکومت سے مطالبہ

لاہور(قدرت روزنامہ)دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کو سردیوں میں سر کرنے کی کوشش میں شہید ہونے والے پاکستانی کوہ پیما علی سد پارہ کے صاحبزادے ساجد سد پارہ نے حکومت پاکستان سے اپنے والد کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ والد کی شہادت کے بعد حکومت پاکستان اور پاک فوج نے جس طرح سپورٹ کیا اس پر میرا خاندان انتہائی مشکور ہے ،والد کی میت 8400میٹر بلندی سے 7900میٹر تک نیچے لایا اور اسلامی طریقے کے مطابق تدفین کی . ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ساجد سد پارہ نے کہا کہ جب میں نے پہاڑوں کو سر کرنے کی مہم جوئی کا آغاز کرنے کا سوچا تو اپنے والد سے مشورہ کیا اور انہوں نے کہا کہ پہلے مجھے آسان پہاڑوں کو سر کرنا چاہیے لیکن میں نے کہا کہ نہیں میں مشکل پہاڑ سر کروں گا اور انہوں نے مجھے اس کی اجازت دیدی .

انہوں نے کہا کہ کے ٹو کے پہاڑ پر جب والد کی میت کی نشاندہی ہوئی تو گلگت بلتستان حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر سے مدد کی درخواست کی لیکن کوئی مدد نہیں ملی . والد کی میت ملنے کے بعد اسے دوسرے کوہ پیمائوں کی مدد سے8400میٹرکی بلندی سے نیچے لایا اور 7900میٹر کی بلند ی پر لا کر اس کی اسلامی طریقے سے تدفین کی . انہوں نے کہا کہ والد کی شہادت کے بعد حکومت پاکستان اور پاک فوج نے میرے خاندان کو بہت سپورٹ کیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں ، میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ میرے والد کے کارناموں پر انہیں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دیا جائے . . .

متعلقہ خبریں