عافیہ پر امریکی جیل میں حملہ ہوا، حکومت اس بات کا نوٹس لے

کراچی (قدرت روزنامہ) ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے حکومت سے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ہوئے حملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا . تفصیلات کے مطابق عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی جیل میں قید قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی زندگی خطرے میں ہے، اس پر سفاکانہ حملہ ہوا ہے جس کا حکومت فوری طور پر نوٹس لے .

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر کیے گئے حملے سے متعلق ان کی وکیل نے آگاہ کیا . میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کی امریکی وکیل مروہ البیالی (Marwa Elbially) ان سے ملنے جب امریکی کارزویل جیل گئیں تو انہوں نے دیکھا کہ ڈاکٹر عافیہ کا چہرہ جلا ہوا اور وہ شدید زخمی ہے . دیگر تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کے چہرے پر ایک قیدی نے کھولتے ہوئے کافی کا مگ (Mug) دے مارا جو کہ اسے پہلے بھی ہراساں کرتی تھی اور عافیہ نے پاکستانی قونصل جنرل اور اپنی وکیل کو اس بات سے آگاہ بھی کردیا تھا، گرم کافی اور مگ کے ٹوٹنے کی وجہ سے الحمدللہ ڈاکٹر عافیہ کی بینائی تو ضائع ہونے سے بچ گئی لیکن ان کا چہرہ شدیدزخمی ہو گیا . ڈاکٹر عافیہ کی وکیل مروہ البیالی کی طرف سے ملنے والی اپ ڈیٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ اس وقت ایڈمنسٹریٹیو یونٹ(administrative unit) میںہیںجس کا مطلب یہ ہے کہ اسے اشیاضروریہ جیسے نماز کی ادائیگی کے لیے اسکارف اور اپنے دیگر ذاتی سامان تک رسائی حاصل نہیں ہے . امریکی وکیل مروہ البیالی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ سے ملنے کے لیے اپنے آخری دورے کے دوران میں اس کی آنکھوں کے گرد جلنے کی وجہ سے پڑنے والا حلقہ، اس کی بائیں آنکھ کے قریب لگ بھگ3انچ کا داغ، ٹوتھ پیسٹ میں ڈھکے ہوئے اس کے دائیں گال پر زخم اور کاغذ کا ایک چھوٹا ٹکڑا دیکھ کر حیران رہ گئی . اس کے دائیں بازو اور ٹانگوں پر زخم آئے تھے اور مزید یہ کہ وہ قیدیوں کے اورنج جمپ سوٹ میں تھیں کیونکہ انہیں ایڈمنسٹریٹیو یونٹ میں رکھا گیا تھا . اس حملے کے بعد عافیہ صدیقی کو غیرمعینہ مدت کیلئے قید تنہائی میں رکھ دیا گیا ہے جہاں ان کی انتظامی نگرانی کی جارہی ہے . یاد رہے کہ یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو جولائی 2008 میں افغانستان کے سکیورٹی اداروں نے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے کیمیائی اجزا کی تراکیب اور چند ایسی تحریریں برآمد ہوئی تھیں جن میں نیویارک حملے کا ذکر تھا . بعدازاں انہیں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کے الزامات کے تحت 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی . . .

متعلقہ خبریں