جب بھی آئین برباد ہوا اس میں سیاست دان ضرور نظر آتا ہے، خواجہ آصف


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اس ملک میں جب بھی آئین برباد ہوا اس میں سیاست دان ضرور نظر آتا ہے۔تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ڈسٹرکٹ بار میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1971 میں اس بار کا ممبر منتخب ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کریں گے اور ایف آئی اے کورٹ کے سیالکوٹ میں قیام کے لئے وزیر داخلہ سے بات کریں گے جبکہ بنیکنگ کورٹ کے لئے متعلقہ اتھارٹی سے بات کی جائے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک سنجیدہ حالات میں مبتلا ہو چکا ہے، وطن عزیز کی 98 فیصد آبادی وسائل کے قحط کا سامنا کر رہی ہے اور گزشتہ چار سالوں میں معاشی تباہی کی گئی لیکن مالی مشکلات سے جلد نکل آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جس پاکستان میں انہوں نے آنکھیں کھولیں اس ملک میں گزشتہ چار سالوں میں زوال تیزی سے آیا جس کے بعد ہمارے مورال، روایت شکست پذیر ہو چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2018 کے جنرل الیکشن کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے، اس میں جو کردار تھے وہ سامنے آچکے ہیں اور جب بھی آئین برباد ہوا اس میں سیاست دان ضرور نظر آتا ہے اور جو بھیانک کھیل اس ملک سے کھیلا گیا اس نے ایک نسل کی اخلاقی روایت کو برباد کیا ۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم پر لوگوں کو اعتماد تھا وہ سچا لیڈر تھا لیکن اب حالات یہ ہو چکے ہیں لیڈروں میں سچ اور جھوٹ کی تمیز ختم ہو چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چوہدری ہرویز الہی آج تحریک انصاف کے صدر ہیں، انہوں نے جو الفاظ فواد چوہدی کے خلاف استعمال کئے وہ صدارت کا سرٹیفکیٹ دے رہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ چار سال میں جو ہوا وہ ہماری پچہتر سالوں کی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے، اس وقت ایسی کوشش کی ضرورت ہے جس میں 2018 کی واردات کو ریورس کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا جی عدلیہ بحالی کی تحریک میں شامل تھا، اس تحریک میں شامل متحرک ساتھیوں سے سوموٹو ایکشن کے استعمال کو روکا جائے اس پر بیشتر بار گفتگو ہوتی رہی کیونکہ وکلا عدلیہ کا احتساب بھی کرتے ہیں اور وکلا انصاف کے علمدار ہیں اور وکلا کا فرض ہے قانون کی پاسداری اور حفاظت کریں۔