آئی ایم ایف اہداف حاصل کرلیے، مہنگائی بھی کم ہوگی، گورنر اسٹیٹ بینک


کراچی(قدرت روزنامہ)بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کیلیے کیے گئے حکومتی اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔بیرونی کھاتوں میں کافی بہتری آئی ہے اور زرمبادلہ کے بفرز بنائے جا رہے ہیں،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 22ء کے 4.7 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 23ء میں جی ڈی پی کے0.7 فیصد پر آ گیا ہے۔
ستمبر 2023ء کے لئے آئی ایم ایف سے طے شدہ 4.2 ارب ڈالر کے فارورڈ بک اہداف کو بڑے مارجن سے حاصل کیا جا چکا ہے۔مئی 2023 ء میں مہنگائی 38.0 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ستمبر 2023 ء میں گر کر 31.4 فیصد پر آ چکی ہے، توقع ہے مالی سال کی اگلی ششماہی میں مزید کمی آئیگی۔
گزشتہ روز مراکش میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اجلاسوں کے موقع پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے ملاقات جس کا اہتمام عالمی سطح کے بینکوں بشمول بارکلیز، جے پی مورگن، اسٹینڈرڈ بینک اور جیفریز (Jefferies) نے کیا تھا سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو حالیہ میکرو اکنامک پیش رفت، جاری چیلنجوں پر کیے گئے پالیسی اقدامات اور پاکستان کی معیشت کے منظرنامے پر بریف کیا اور ان کے سوالوں کے جواب دیئے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جن انتظامی اقدامات سے گذشتہ برس جاری کھاتے کے خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی تھی ، اب انہیں واپس لے لیا گیا ہے۔ اس سے قطع نظر، استحکام کے جاری اقدامات اور لچکدار شرح مبادلہ کے سبب توقع ہے کہ مالی سال 24ء میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 تا 1.5 فیصد کی حد میں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ 22 فیصد ہونے کے ساتھ اسٹیٹ بینک حقیقی شرح سود کا جائزہ لیتا ہے جو مستقبل کی بنیاد پر کافی حد تک مثبت ہو رہی ہے کیونکہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران مہنگائی میں نمایاں کمی متوقع ہے۔
گورنر نے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا کہ حکومت اور مرکزی بینک کے موجودہ پالیسی اقدامات میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کرکے استحکام حاصل کرنے کی طرف رواں دواں ہیں۔ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ معیشت کو مستحکم کرنے کی جاری پالیسی کوششوں میں مزید مدد دے گا۔ انہوں نے کہا اسٹیٹ بینک ان اوّلین مرکزی بینکوں میں سے ایک ہے جنہوں نے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا شروع کیا۔