بلوچستان

چمن میں دھرنے کے شرکا کی گرفتاری کے بعد صورتحال کشیدہ‘ بازار بند‘ پاک افغان شاہراہ پر پہیہ جام


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن میں گذشتہ رات دھرنے کے شرکا کی گرفتاری کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی ہے۔گرفتاریوں کے خلاف چمن شہر میں کاروباری مراکز بند کر دیے گئے ہیں جبکہ مظاہرین نے کوئٹہ اور افغانستان کے درمیان شاہراہ کو بھی بطور احتجاج بند کیا ہے۔حکومت کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف چمن شہر میں گذشتہ چار ماہ سے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔واضح رہے کہ پاسپورٹ کی شرط کے خلاف سرحدی شہر چمن میں دھرنا چمن شہر کی تاریخ کا طویل ترین احتجاج ہے۔
دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ افغانستان کے سرحدی مارکیٹ سے چمن کے لوگوں کے معاش اور روزگار وابستہ ہے جس کے لیے روزانہ ہزاروں افراد کو آمدورفت کرنا پڑتی ہے۔پاسپورٹ کی شرط کو چمن کے لوگوں کے معاش اور روزگار کے خاتمے کے مترادف قرار دیتے ہوئے دھرنے کے شرکا نے مطالبہ کیا ہے کہ اس شرط کو ختم کرکے پہلے کی طرح قومی شناختی کارڈ کی بنیاد پر آمدورفت کی اجازت دی جائے۔دو روز قبل دھرنا کے شرکا نے چمن شہر میں پاسپورٹ آفس کے کے سامنے کنٹینر لگا کر اس کے مین گیٹ کو آمدورفت کے لیے بند کیا تھا۔
گذشتہ شب چمن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتاریاں کرکے پاسپورٹ آفس کے سامنے رکاوٹوں کا ہٹا دیا تھا۔چمن دھرنا کمیٹی کے ترجمان صادق خان اچکزئی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ رات کو کارروائی میں دس سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔تاہم حکومت بلوچستان کے ترجمان جان محمد اچکزئی نے رابطہ کرنے پر بی بی سی کو بتایا کہ چار افراد کو گرفتار کرکے پاسپورٹ آفس کے باہر رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔چمن کے سینیئر صحافی نور زمان اچکزئی نے بتایا کہ گرفتاریوں کے خلاف چمن شہر میں تمام کاروباری مراکز بند ہیں۔انھوں نے بتایا کہ مظاہرین نے کوئٹہ اور چمن کے درمیان شاہراہ کو کوژک کے مقام پر بند کیا، جس کے باعث اس اہم شاہراہ سے گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوگئی ہے۔
چمن شہر میں مشتعل مظاہرین نے بعض سرکاری دفاتر پر پتھراؤ بھی کیا جن کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔درایں اثنا اس واقعے کے حوالے سے بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان محمد اچکزئی کہنا ہے کہ چمن میں قانون ہاتھ میں لینے اورپاسپورٹ آفس بلاک کرنے پر مظاہرین کو گرفتارکرلیا گیا۔ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ پولیس نے دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ملزمان کو گرفتارکیا- ان کے مطابق مظاہرین کوگذشتہ چند ماہ سے پرامن احتجاج کرنے کی اجازت دی گئی تھی- لیکن پاسپورٹ آفس کو بلاک کرنے کے اشتعال انگیزعمل کے بعد پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔‘ان کا کہنا تھا کہ حکومتی دستاویز یعنی سفر کے لیے پاسپورٹ کی شرط ریاست کا فیصلہ ہے۔ پاسپورٹ کی شرط کے نفاذ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

متعلقہ خبریں