محکمہ صحت کے مختلف منصوبوں کی 32 گاڑیاں غیر متعلقہ افراد کے زیر استعمال ہونیکا انکشاف
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)محکمہ صحت کے مختلف پروجیکٹس کی 32گاڑیاں غیرمتعلقہ افراد کی زیراستعمال موجود ہونے کاانکشاف ہواہے یہ گاڑیاں سابق وزیر صحت نصیب اللہ مری، سابق سیکرٹری حافظ ماجد سابق ڈی جی شاکر بلوچ،سیکرٹری صحت کے پرسنل سیکرٹری کے زیر استعمال ہیں (یو این اے) نیوز ایجنسی کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کے تحت چلنے والے مختلف پروجیکٹس ٹی بی کنٹرول پروگرام ،گلوبل فنڈ،عالمی ادارہ صحت، نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام اور نیوٹریشن کی 32سے زائد گاڑیاں غیرمتعلقہ افراد جن میں سابق صوبائی وزرا ،سیکرٹریز، ڈائریکٹرجنرلز سمیت دیگر شامل ہیں ،دستاویزات کے مطابق ٹی بی کنٹرول پروگرام کے مختلف شعبہ جات جس میں مختلف اضلاع کے ایم اینڈ ای آفیسرز کیلئے 11گاڑیاں تھیں جس میں ریوو گاڑی ڈبل کیبن سیکرٹری صحت محمد اسلم ،سوزوکی ویگن 2عدد سابق صوبائی وزیر صحت نصیب اللہ مری ،سوزوکی ویگن پلاننگ سیل کے آفیسر عبدالرزاق ،ایک عدد سوزوکی ویگن اسسٹنٹ چیف پلاننگ آفیسر محمد بلال ،ایک عدد ایڈیشنل سیکرٹری صحت ذیشان ،ایک عدد گاڑی سابق صوبائی وزیر صحت کے پی ایس علی دوست بگٹی ،دو عدد گاڑیاں سابق ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر شاکر بلوچ، ایک گاڑی سابق پرونشل منیجر احمد ولی کے زیر استعمال ہے جبکہ گلوبل فنڈ کی ایک عدد ہیلکس ڈبل کیبن پک اپ سابق پی ٹی پی منیجر ڈاکٹرناصر شیخ کے زیراستعمال ہیں اسی طرح عالمی ادارہ صحت کے دو گاڑیاں ہیلکس ڈبل کیبن سابق لیڈی میڈیکل آفیسر ڈاکٹرطاہرہ بلوچ اور سابق ڈپٹی منیجر پی ٹی پی ڈاکٹرسمین گل کے زیراستعمال ہیں ،اسی طرح نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کی 6عدد گاڑیاں ایم ایس ڈی کے سپرنٹنڈنٹ انور ،سیکشن آفیسر ہیلتھ محمدالیاس، سیکشن آفیسر ڈویلپمنٹ خدائے نظر، سابق ایم اینڈ ای آفیسر لیب گلوبل فنڈ ڈاکٹر ناصر شیخ اور سیکرٹری صحت کے پی ایس کے زیر استعمال ہیں ،اسی طرح نیوٹریشن بلوچستان کی 12عدد گاڑیاں جس میں کرولا جی ایل آئی ،لینڈ کروزر، جی ڈبلیو،سوزوکی جمنی شامل ہیں تین گاڑیاں سابق سیکرٹری صحت حافظ عبدالماجد، سیکشن آفیسر ری امبرسمنٹ علی احمد، ڈائریکٹرنیوٹریشن ،جبکہ 9گاڑیاں بلوچستان ہیومن کیپٹل انویسٹمنٹ پروجیکٹ کے زیراستعمال ہیں ۔محکمہ صحت کے مختلف پروجیکٹس کی 32گاڑیاں غیرمتعلقہ افراد کے زیراستعمال ہونے سے پروجیکٹس میں گاڑیوں کی قلت بڑھ گئی بلکہ پروجیکٹس کے فنڈز عوامی مفاد کی بجائے گاڑیوں کی خرید میں استعمال ہونے سے فنڈز کا غیر ضروری استعمال بڑھ جاتاہے ۔