.
ڈیرہ مرادجمالی(قدرت روزنامہ)نصیرآباد میں 36 گھنٹوں سے جاری بارش کے بعد ڈیرہ بگٹی کے پہاڑی علاقوں دریائے بولان دریائے ناڑی سے آنے والے سیلابی ریلے نے نصیرآباد میں تباہی مچا دی ربی کینال ٹو میں 50 فٹ شگاف پڑنے سے منجھوشوری کے 200 گھرانوں میں پانی داخل گھروں میں قیمتی سامان اناج سیلاب کی نظر سیلاب متاثرین نے اپنی مدد آپ اونچے مقامات پر پناہ لے رکھی 36 گھنٹوں سے بچے بوڑھے خواتین بھوک سے نڈھال انتظامیہ مدد کےلیئے پہنچ نہ سکی رین ایمرجنسی کا پول کھل گیا تفصیلات کے مطابق نصیراباد میں 36 گھنٹے بارش برسنے کے بعد ڈیرہ بگٹی کے پہاڑی علاقوں اور دریائے بولان دریائے ناڑی سے آنے والے ہزاروں کیوسک پانی کا سیلابی ریلے نصیرآباد پہنچ کر ربی کینال ٹو کے ذریعے ربی کینال ٹو میں داخل ہوگیا ربی کینال زور برداشت نہ کرسکی پچاس فٹ شگاف پڑنے سے تحصیل تمبو کے منجھوشوری بیرون کے 200 سے زائد گھرانے سیلاب کی نظر ہوگئے گھروں میں موجود اناج گھریلو سامان پانی کی نظر ہوگئے لوگوں نے اپنی مدد آپ بمشکل اپنے اہل خانہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا تاہم 36 گھنٹے گزرنے کے باوجود سیلاب متاثرین کو حکومتی امداد نہ ملنے پر بے یارومددگار کینالوں کے کنارے بیٹھے ہیں جبکہ بارش اور سیلاب میں ایندھن بہہ جانے کی وجہ سے بچے بوڑھے خواتین بھوک سے نڈھال ہوگئے بچوں کی چیخ و پکار پینے کے پانی کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے دوسری جانب نصیرآباد میں ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کی رین ایمرجنسی معمولی سیلاب کے سامنے کی ریت کی دیوار ثابت ہوگئی ربی کینال کو لگنے والا شگاف پر نہ ہوسکا جبکہ تحصیل چھتر کے گاوں شاہ پور میں 20 مکانات کے مہندم ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہے چھتر فلیجی کے ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مرادجمالی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جانب سے ملنے والا سیلابی سامان انتظامیہ کے گوداموں کی زینت بنا ہوا ہے جبکہ چھتر منجھوشوری کے سیلاب زدگان سخت امداد کے منتظر ہیں نصیرآباد سے تعلق رکھنے والے وزرائ وزیر اعلی بلوچستان کے مشیر پارلیمانی سیکرٹری 6 اراکین اسمبلی 3 رکن قومی اسمبلی بھی مدد کےلیئے نہ پہنچ سکے . .
متعلقہ خبریں