مہنگائی کی شرح 27 سے 9 فیصد پر، لیکن اشیا کی قیمتوں میں نمایاں کمی کیوں نہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ادارہ برائے شماریات نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں ملک میں افراط زر کی شرح پہلی مرتبہ سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے، افراط زر کی شرح سالانہ بنیاد پر 9.6 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو 34 ماہ کی کم ترین سطح ہے، اگست 2023 میں اسی عرصے کے دوران افراط زر کی شرح 27.4 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی معاشی ٹیم کی محنت رنگ لا رہی ہے، معیشت ترقی کر رہی ہے، ہم نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔
اس ضمن میں معاشی ماہرین سے گفتگو میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ مہنگائی کی شرح 27 سے 9 فیصد ہوجانے کے باوجود اشیا کی قیمتوں نمایاں کمی کیوں ممکن نہیں بنائی جاسکی ہے؟
ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب کے مطابق پاکستان میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی شرح 3 سال کے بعد سنگل ڈیجٹ میں آ گئی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اب مختلف اشیا کی قیمتوں میں 9 فیصد تک اضافہ ہو رہا ہے جو کہ پہلے 27 فیصد تک ہوتا رہا ہے۔
سال 2023 میں قیمتوں میں 29 فیصد تک کا اضافہ ہوتا رہا ہے، مہنگائی میں کمی کی وجہ ملک میں معاشی استحکام اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کا کم ہونا ہے، فصلوں کی پیداوار بہتر ہوئی ہے۔‘
ڈاکٹر خاقان نجیب نے بتایا کہ اگر حکومت کو مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی خواہاں ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ کیا جائے، اس کے علاوہ جو شرح سود 22 فیصد سے ساڑھے 19 فیصد پر آئی ہے اس کو بھی بالکل بڑھنے نہ دیا جائے۔
بلکہ اس میں مزید کمی کی جائے، اگر یہ کمی ہو جاتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ عوام کو ریلیف ملنا بھی شروع ہو جائے۔‘
ماہر معیشت خرم شہزاد نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ تین سالوں میں مہنگائی بڑھنے کی بنیادی وجہ اشیاء خورونوش اور بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ تھا، تاہم اب چونکہ ڈالر کی قدر مستحکم ہے، بجلی کی قیمتوں میں بھی زیادہ اضافہ نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ سیلاب کے بعد بمپر فصل ہونے کے باعث مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔
اشیا کی قیمتوں میں زیادہ کمی نہ ہونے کے حوالے سے خرم شہزاد کا موقف تھا کہ گزشتہ چند ماہ میں ایک مرتبہ مہنگائی کی شرح منفی بھی ہوئی تھی جس سے قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اس کے علاوہ مہنگائی بڑھ تو رہی ہے مگر اس کے بڑھنے کی شرح میں کمی ہو رہی ہے۔
اس وقت حکومت کے پاس آپشن موجود ہے کہ شرح سود کو 15 فیصد سے بھی کم کر دیا جائے تاکہ لوگ سرمایہ کاری کریں، صنعتیں چلیں اور لوگوں کو روزگار میسر آئے۔‘