بچوں و خواتین کا جلسے جلوس و سیاسی مقاصد کیلئے بطورڈھال استعمال قابل مذمت،حکومت کارروائی کرے، بلوچستان چائلڈ پروٹیکشن کمیشن
اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ربابہ بلیدی، پارلیمانی سیکرٹری ہادیہ نواز، رکن صوبائی اسمبلی سنجے کمار، صوبائی سیکرٹری عبدالرحمن بزدار، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ عبدالروف بلوچ، ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر شجاعت علی کھوسہ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ظہور بلوچ، ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر سعیدہ منان، ڈپٹی ڈائریکٹر ناصر علی بلوچ امجد لاشاری، عبدالعلی و دیگر نے شرکت کی . اجلاس میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کی ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کی سطح پر مکمل فعالیت، چائلڈ میرجز ریسٹرینڈ بل 2024، چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2016کے رولز برائے 2024سمیت دیگر ایجنڈے زیر غور آئے . اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری سماجی بہبود حاجی ولی محمد نورزئی نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں صوبائی حکومت بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے بلوچستان غریب صوبہ ہے صوبے کے عوام و ملک کے بہتر مفاد میں فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، وہ بچے جو کسی قسم کی زیادتیوں کے شکار ہوتے ہیں ان کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے کمیشن کی سفارشات وزیر اعلی بلوچستان کی بھیجی جائیں، چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کی مکمل فعالیت سے تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی، بچوں کی سیاسی مقاصد جلسے جلوس کیلئے استعمال قابل مذمت ہے ہمیں اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے، جلسے جلوس میں بچوں و خواتین کو ڈھال بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے حکومت اقدامات اٹھانے سے قاصر رہتی ہے . بلوچستان قبائلی صوبہ ہے، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کا اجلاس ہر تین ماہ میں ہونی چاہیے تاکہ بچوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ ہوں کہ کمیشن نے کتنا کام کیا ہے . سیکرٹریز اپنے طور پر محکموں میں آگاہی کیلئے کام کرے، بلوچستان قبائلی صوبہ جہاں خواتین اپنے ساتھ ناانصافیوں کو آگے نہیں لا سکتے ہمیں ان خواتین کے ساتھ ظلم کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کے ساتھ آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے . . .