پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی کے بیان سے اظہار لاتعلقی


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بشریٰ بی بی کے سعودی عرب سے متعلق بیان سے فاصلہ قائم کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پارٹی اس بیان کی ذمہ دار نہیں۔
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف علی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا بیان ان کا ذاتی نقطۂ نظر ہوسکتا ہے، اور انہیں خود وضاحت کرنی ہوگی کہ آیا یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں یا کوئی اور مقصد۔
تنظیمی عہدہ نہ ہونے کی وضاحت:
بیرسٹر سیف نے کہا کہ بشریٰ بی بی پارٹی کے کسی تنظیمی عہدے پر فائز نہیں ہیں، اس لیے ان کے خیالات کو پارٹی کے مؤقف سے منسلک کرنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بیانات کی نمائندگی صرف چیئرمین، سیکریٹری جنرل، یا سیکریٹری اطلاعات کرتے ہیں، اور بشریٰ بی بی کے بیان کو پارٹی سے جوڑنا ایک بے بنیاد نسبت ہے۔
بشریٰ بی بی کے بیان کا متن:
بشریٰ بی بی نے ایک ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا کہ مدینہ کے دورے کے بعد ان کے خلاف مہم شروع کی گئی۔ ان کے مطابق عمران خان کے مدینہ جانے کے بعد جنرل باجوہ پر بیرونی دباؤ ڈالا گیا کہ شریعت کے نفاذ کی باتوں کو روکا جائے، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف الزامات کی بارش کی گئی۔
ماضی کے متنازع بیانات:
یہ پہلا موقع نہیں جب پی ٹی آئی کے کسی رہنما نے سعودی عرب سے متعلق متنازع بیانات دیے ہوں۔ رواں برس اپریل میں شیر افضل مروت نے ایک نجی چینل پر الزام لگایا تھا کہ رجیم چینج آپریشن میں سعودی عرب بھی شامل تھا۔ تاہم پی ٹی آئی نے فوری طور پر اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا تھا۔
پارٹی کا واضح مؤقف:
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے اور پارٹی سعودی عرب کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات کو بہت اہمیت دیتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی رہنما کے ذاتی بیانات کو پارٹی سے منسلک کرنے سے گریز کیا جائے۔
پارٹی کا خود کو بیان سے الگ کرنا:
پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کے بیان کو ان کا ذاتی معاملہ قرار دیتے ہوئے خود کو اس تنازع سے الگ کر لیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ بشریٰ بی بی کو اپنے بیانات کی وضاحت خود دینا ہوگی، اور پارٹی کسی بے بنیاد تنازع میں ملوث نہیں ہونا چاہتی۔