حکومت مدارس رجسٹریشن میں خود بڑی رکاوٹ،ایکٹ بن چکا تو گزٹ نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہورہا، مولانا فضل الرحمن


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمن قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ حکومت خود ہے
۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے پاس ہوئی تھی، کوشش یہ ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں، سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں، دونوں فریق ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں۔
یہ راز تو آج کھلا ہے کہ ہماری قانون سازی آئی ایم ایف کی مرضی سے ہو رہی ہے۔ہمارے نزدیک تو معاملات طے تھے لیکن اس کے بعد 18 ویں ترمیم پاس ہوئی تو خود حکومت نے سوال اٹھایا کہ مدارس 1860 کے سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں، اب چونکہ وہ صوبائی مسئلہ بن گیا ہے لہٰذا آپ وفاقی وزارت تعلیم کے ساتھ خود کو وابستہ کرلیں لیکن وہ ایکٹ نہیں بنا، وہ محض ایک معاہدہ تھا، وہ معاہدہ 3 باتوں پر مشتمل تھا۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مذاکرات کاعمل ایک ماہ سے زائد عرصہ جاری رہا، تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں آن بورڈ تھیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں، فریقین ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں، دلائل سے سمجھانے کے بعد بالآخر مسئلہ ایک حل پر پہنچتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مدارس بل سے متعلق بات ہوچکی تھی، حکومت نے اس وقت مدارس بل پر تین سوالات اٹھائے تھے، ہماری کوشش ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کریں، تمام سیاسی جماعتیں 26ویں آئینی ترمیم پر اعتماد میں لی جا چکی تھیں
، ہمارا مؤقف ہے کہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے، 26ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظور ہوئی، اپوزیشن کی بڑی جماعت نے 26ویں ترمیم سے لاتعلقی کی۔ان کا کہنا تھا کہ مدارس رجسٹریشن پر حکومت سب سےبڑی رکاوٹ ہے، 2004 میں حکومت اور مدارس میں مذاکرات ہوئے،
حکومت نے سوال کیا تھا کہ دینی مدارس کا نصاب تعلیم کیا ہوگا؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے یہ نہیں کہا مدارس کو اس بل سے نکال دیں، ہم نے اپنے مؤقف میں لچک دکھائی، ڈرافٹ ہم نے نہیں بنایا بلکہ حکومت کی طرف سے آیا اور ہم نے قبول کیا، 28 اکتوبر کو صدر اس بل پر اعتراض بھیجتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اعتماد میں لئے بغیر تنظیموں کوتوڑا تو مدارس آزاد ہوں گے، ہم نے کہا اس قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے، ایوان صدر کے پاس دوسرے اعتراض کا آئینی اختیار نہیں، ہم قانون ساز ہیں، آئین کو کھلواڑ نہیں بنانا چاہتے، ہم ایوان اور آئین کے استحقاق کی جنگ لڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق وزیر قانون نے مسودہ تیار کیا، پاکستان کسی تلخی کا متحمل نہیں، اگرایکٹ بن چکا تو گزٹ نوٹی فیکشن کیوں نہیں ہورہا، کیا آئی ایم ایف کی ہدایت پر ہماری قانون سازی ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *