بھارت میں جہیز نہ ملنے پر درندگی کی انتہا، بہو کو ایچ آئی وی انجکشن لگادیا گیا
یہ کیس بھارت میں جہیز کے خلاف قوانین اور خواتین کے حقوق پر سوالیہ نشان بن چکا ہے

اتر پردیش(قدرت روزنامہ)بھارت میں جہیز کی لعنت نے ایک اور ہولناک رخ اختیار کر لیا، جہاں سسرال والوں نے مبینہ طور پر 30 سالہ بہو کو ایچ آئی وی سے متاثرہ انجکشن لگا دیا۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ مئی 2024 میں ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے علاقے ہریدوار میں پیش آیا۔ متاثرہ خاتون کے والد کے مطابق، ان کی بیٹی کی شادی فروری 2023 میں ہوئی تھی، جس پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے، جبکہ ایک سب کمپیکٹ SUV اور 1.5 ملین روپے نقد بھی دیے گئے تھے۔ مگر سسرال والے مزید 1 ملین روپے اور بڑی SUV کا مطالبہ کرتے رہے۔
والد کا کہنا ہے کہ سسرال والوں نے بیٹی کو ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکی دی کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے دوسری شادی کریں گے۔
مارچ 2023 میں اسے گھر سے نکال دیا گیا، مگر پنچایت کے دباؤ پر دوبارہ سسرال بھیج دیا گیا، جہاں اس پر مزید ظلم کیے گئے۔
مئی 2024 میں، سسرال نے مبینہ طور پر خاتون کو زبردستی ایچ آئی وی سے متاثرہ انجکشن لگایا، جس کے بعد اس کی صحت تیزی سے بگڑنے لگی۔ جب طبی معائنے کروائے گئے تو وہ ایچ آئی وی پازیٹیو نکلی، جبکہ اس کا شوہر منفی پایا گیا۔
جب متاثرہ خاتون کے والد نے پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو گنگوہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او روگینٹ تیاگی نے اعلیٰ حکام کی منظوری لینے کا مشورہ دیا۔ سہارنپور کے ایس ایس پی روہت سنگھ ساجوان سے بھی رجوع کیا گیا، مگر کوئی کارروائی نہ ہوئی۔ بالآخر، متاثرہ خاندان کو عدالت سے انصاف کی اپیل کرنی پڑی، جس کے حکم پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس نے خاتون کے شوہر (32)، دیور (38)، نند (35) اور ساس (56) کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ مقدمے میں اقدام قتل (307)، گھریلو تشدد (498A)، زہر دینے (328)، جسمانی تشدد (323)، اور جہیز سے متعلق دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ کیس بھارت میں جہیز کے خلاف قوانین اور خواتین کے حقوق پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ کیا متاثرہ خاتون کو انصاف ملے گا یا یہ واقعہ بھی فائلوں میں دب کر رہ جائے گا؟