نیند کی کمی کا ایک اورخطرناک نقصان سامنے آگیا۔۔۔طبی ماہرین کا ہوشربہ انکشاف

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) نیند کی کمی کے سب سے عام نقصانات میں سستی، سر درد، ذہنی بے چینی، چڑچڑا پن اور ڈپریشن شامل ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے ایک اور طبی نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی درست انداز سے چلنے، رکاوٹوں سے بچنے اور توازن برقرار رکھنے جیسی صلاحیتوں کو متاثر کرتی ہے۔امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی شخص کی نیند اور اس کے چلنے کے انداز میں تعلق موجود ہے، ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ چال ایک خود کار عمل نہیں اور وہ نیند کی کمی سے متاثر ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مثالی منظرنامہ تو یہ ہے کہ ہر فرد رات کو 8 گھنٹے کی نیند کو یقینی بنائے مگر اگر ایسا ممکن نہ ہو تو جس حد تک ممکن ہو اس کی تلافی ہفتہ وار تعطیل کے دوران کرنے کی کوشش کریں۔اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ انسانوں کے چلنے کا انداز ایک مکمل خود کار عمل ہے، ہم خود کو اس سمت کی جانب بڑھاتے ہیں جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور جسم خود کار طور پر ذہن کی مدد سے اس پر کنٹرول حاصل کرلیتا ہے۔

مگر اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ درست نہیں، ہمارا دماغ راستے کے بصری یا سننے کے اشاروں پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے مطابق چلنے کی رفتار کو کم یا بڑھاتا ہے۔مثالی دماغی طاقت کے لیے بالغ افراد کو ہر رات کم از کم 8 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں کے لیے یہ دورانیہ 9 سے 12 گھنٹے ہونا چاہیے اور نوجوانوں کو 8 سے 10 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔اس تحقیق میں برازیل کی ساؤ پاؤلو یونیورسٹی کے نیند کی شدید کمی کے شکار طالبعلموں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور 14 دن تک ان کی نیند کے دورانیے کو جاننے کے لیے ٹریکرز کا استعمال کیا گیا۔اوسطاً یہ طالبعلم ہر رات 6 گھنٹے سونے کے عادی تھے، گروپ کے نصف افراد کو ایک رات تک جگا کر ایک ٹریڈ مل ٹیسٹ لیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں لوگوں کی چال بری طرح متاثر ہوتی ہے، لڑکھڑاہٹ عام ہوتی ہے اور وہ عمومی طور پر بھی بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ جن طالبعلموں نے ہفتہ وار تعطیل پر نیند کے دورانیے کو کم کرنے کی کوشش کی ان کی کارکردگی اس ٹاسک میں کسی حد تک بہتر ہوگئی۔نیند کے بیشتر ماہرین کی جانب سے اس حکمت عملی کو اپنانے کا مشورہ نہیں دیا جاتا کیونکہ تحقیقی رپورٹس میں معلوم ہوا کہ اپنے سونے جاگنے کے وقت میں تبدیلی لانا ہارٹ اٹیک یا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھاتا ہے۔اس سے قطع نظر اس نئی تحقیق میں جو اہم پیغام دیا گیا وہ مناسب نیند کو یقینی بنانا ہے بالخصوص ایسے افراد جو ایسے دفاتر میں کام کرتے ہیں جہاں مختلف شفٹوں میں کام ہوتا ہے۔