’50 لاکھ کے لیے نہیں ٹیم کی بہتری کے لیے مینٹور شپ قبول کی‘، شعیب ملک غصے میں آگئے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق کپتان شعیب ملک کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے خود پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹرز اور صحافی اپنا ہوم ورک پورا کیا کریں اس کے بعد بات کیا کریں۔
شعیب ملک کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان کے 50 لاکھ روپے ماہانہ کمانے پر تنقید کر رہے ہیں وہ ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ مینٹور شپ قبول کرنے سے پہلے بھی ماہانہ 50 لاکھ سے بہت زیادہ کماتے تھے اور اگر اس کے ثبوت چاہیے تو وہ بھی دینے کو تیار ہیں۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہاں ٹیم کی بہتری کے لیے آئے ہیں اور ہمیں اصل مسائل کا علم ہے‘۔ شعیب ملک کا کہنا تھا کہ وہ دنیا بھر میں کرکٹ کھیلتے ہیں انہوں نے صرف اپنے ملک میں کرکٹ نہیں کھیلی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اندر کچھ نہ کچھ ہو گا تو ہی دنیا نے انہیں کرکٹ کھیلنے کے لیے بلایا ہے۔
شعیب ملک کا کہنا تھا کہ ’ہم یہاں پاکستان کرکٹ ٹیم کی بہتری کے لیے آئے ہیں اور چیزیں آگے جا سکتی ہیں، ہم نے رپورٹس بنا کے دی ہیں ان پر کام ہو رہا ہے‘۔
واضح رہے کہ پاکستان ٹیم کے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوجانےکی وجہ سے شعیب ملک نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ شعیب ملک نے اسٹوڈیو میں بیٹھ کر بالی ووڈ کا گانا ’دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے‘ گانا گایا جس پر انہیں سابق کرکٹرز نے آڑے ہاتھوں لیا تھا اور ان پر خوب تنقید کی تھی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو آڑے ہاتھوں لیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن کو آپ 50 لاکھ روپیہ مہینے کا دیتے ہیں وہ ٹی وی پر بیٹھ کر آپ کا مذاق اڑا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شعیب ملک جو آپ کے پے رول پر ہیں وہ پاکستانی کرکٹ کا گانے گا کر مذاق اڑا رہے تھے۔
سابق قومی کرکٹر اور تجزیہ کار باسط علی نے شعیب ملک کے پاکستانی ٹیم پر طنزاً گانا گانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’شعیب ملک کے گانا گانے پر پی سی بی کو ایکشن لینا چاہیے‘۔
یاد رہے پاکستان کرکٹ بورڈ نے پانچ مینٹورز کو ماہانہ 50 لاکھ اور سالانہ 6 کروڑ روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں یہ ادا کیا جانے والا ریکارڈ معاوضہ ہے۔ وقار یونس، مصباح الحق، شعیب ملک، سرفراز احمد اور ثقلین مشتاق تین سالہ معاہدے کے تحت پورے سال کے لیے دستیاب ہوں گے اور بطور ایڈوائزر بھی کام کریں گے۔