اداکارہ عینا آصف سوشل میڈیا صارفین کے نشانے پر کیوں؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی ابھرتی ہوئی اداکارہ عینا آصف کا کہنا ہے کہ تھراپسٹ ذہنی بیماری کا علاج کرنے کے بجائے نماز پڑھنے کا کہتے ہیں۔
عینا آصف نے حال ہی میں ساتھی اداکاروں ثمر جعفری اور ابوالحسن کے ساتھ ندا یاسر کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ذہنی صحت اور ان کے مسائل پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے ڈپریشن پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک متنازعہ بحث چھیڑ دی کہ اگرچہ نماز اہم ہے لیکن ڈپریشن ایک سنگین ذہنی بیماری ہے جس کے لیے پیشہ ورانہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
عینا آصف نے کہا، ’کبھی کبھار تھراپسٹ واقعی برا سلوک کرتے ہیں، آپ کا بچہ علاج کے لیے جاتا ہے اور وہ کہتے ہیں، نماز پڑھو‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’نماز بیشک سکون دیتی ہے، اور ہر مسلمان کو ادا کرنی چاہیے یہ عمل انتہائی اچھا ہے۔ مگر جب میں ڈپریس ہوں تو اس لمحے میں میں کیا کروں‘؟
نوجوان اداکار ابوالحسن نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بے شک نماز سکون دیتی ہے لیکن اس کو تمام مسائل کے حل کے طور پر نہیں دیکھ سکتے۔ اللہ نے ہمیں شعور دیا ہے تو اس شعور کا استعمال کرتے ہوئے ہمیں ذہنی صحت جیسی بیماری کا بھی علاج کروانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ تھیراپی لینے کے بعد خدا سے اور قریب ہو سکتے ہیں۔ جس طرح دیگر بیماریوں سے نجات کے لیے علاج کروایا جاتا ہے، اسی طرح ذہنی صحت کا بھی علاج کروایا جانا چاہیے۔
نوجوان اداکاروں کی باتوں پر جہاں کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان کی بات سے اتفاق کیا کہ نماز بیشک سکون دیتی ہے لیکن بعض بیماریوں کو بیماری کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہیے۔ وہیں کئی صارفین ایسے تھے جنہوں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے تنقید کا نشانہ ب نایا اور کہا کہ انہوں نے مذہبی موضوعات پر بات کی ہے جبکہ ان کے پاس اس کا کافی علم نہیں تھا۔
ایک صارف نے تبصرہ کیا، ’اب یہ پروفیشنل اداکار اور انفلوئنسرز ہمیں اسلام سکھائیں گے؟‘ ایک اور نے کہا، ’اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو‘۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ، ’نماز یقینی طور پر تمام مسائل کا حل ہے‘۔
ایک صارف نے شیئر کیا، ’میرے لیے نماز سکون کا حتمی ذریعہ ہے؛ یہ ایک عمر بھر کا تجربہ ہے‘۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا، ’یہ سب ہمارے ایمان اور عقیدے کے بارے میں ہے۔ یہ ایمان اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے جو صرف چند ہی خوش نصیبوں کو ملتی ہے‘۔