بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے پی سی ایس نتائج پر سنگین اعتراضات

ہرنائی ‘ زیارت ‘ سبی سے تمام پشتون امیدواروں کو ناکام قرار دیدیا گیا

اسسٹنٹ کمشنر کی 50 نشستوں میں سے صرف 7، سیکشن آفیسر کی 27 نشستوں میں سے 8، اور ڈی ایس پی کی 41 نشستوں میں سے 14 پشتون امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا
فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنیوالے ژوب کے 2 امیدواروں کو بھی ناکام قرار دیدیا گیا
امتحانات میں کامیاب اکثر امیدواروں کو انٹرویوز میں فیل قرار دیدیا گیا ‘ عوامی حلقوں میں تشویش ‘ غیر جانبدار انکوائری کا مطالبہ


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان پبلک سروس کمیشن (BPSC) کے زیر اہتمام حالیہ پی سی ایس امتحانات میں بلوچستان کے مختلف علاقوں کے امیدواروں میں شدید ناراضگی پھیل گئی ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر (AC)، سیکشن آفیسر (SO)، اور ڈی ایس پی (DSP کی آسامیوں کے لئے ہونے والے امتحانات میں پشتون امیدواروں کے ساتھ واضح ناانصافی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کی 50 نشستوں میں سے صرف 7، سیکشن آفیسر کی 27 نشستوں میں سے 8، اور ڈی ایس پی کی 41 نشستوں میں سے 14 پشتون امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا۔
دوسری جانب، زیارت اور ہرنائی جیسے علاقوں کے باصلاحیت طلبہ، جو سی ایس ایس اور اسپیشل امتحانات میں کامیاب ہوئے تھے، انہیں مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنیوالے ژوب کے 2 امیدواروں کو بھی ناکام قرار دیدیا گیا۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ایک سنگین پالیسی کی ناکامی اور ایک منظم ناانصافی کی عکاسی کرتے ہیں۔
پشتو کے اختیاری پرچے میں جانبداریپی سی ایس کے امتحانات میں پشتو کے اختیاری پرچے میں امیدواروں کو غیرمنصفانہ طور پر کم نمبر دیے گئے، جبکہ دیگر زبانوں کے اختیاری مضامین میں امیدواروں کو زیادہ نمبر ملے۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ بڑی تعداد میں پشتون امیدواروں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جو سراسر لسانی امتیاز کا نتیجہ تھا۔ کمیشن نے بھی کئی امیدواروں کو جان بوجھ کر انٹرویو کے مرحلے کے بعد باہر کر دیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ میرٹ اور شفافیت کی کمی ہے۔ پشتون امیدواروں کا دعویٰ ہے کہ انہیں تحریری نتائج کے بعد بھی ان کے نمبر فراہم نہیں کیے جا رہے، جو کہ کمیشن کے شفافیت کے دعووں کو جھوٹا ثابت کرتا ہے۔ دوسری جانب پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (PSO) نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے حالیہ نتائج کی شدید مذمت کی ہے اور ان کی دوبارہ جانچ پڑتال کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم کے رہنماؤں نے کہا کہ اس طرح کی بدعنوانی صوبے میں لسانی اور نسلی تقسیم کو بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام 517 کامیاب امیدواروں کے پیپرز کی دوبارہ جانچ کی جائے تاکہ ان نتائج کو انصاف کے مطابق تصدیق کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے پی سی ایس کے نتائج کے بارے میں عدالتی انکوائری کا بھی مطالبہ کیا تاکہ اس میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔میرٹ کی پامالی اور پشتونوں کی محرومیپی سی ایس کے نتائج میں میرٹ کی پامالی اور پشتون امیدواروں کی محرومی کا معاملہ صوبے کے انتظامی ڈھانچے کو متاثر کر رہا ہے۔
بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار یہ منظر سامنے آیا ہے کہ مختلف اضلاع کے کامیاب طلبہ کو کسی نہ کسی بہانے سے خارج کر دیا گیا، جبکہ کم اسکورنگ مضامین کو بہتر نمبر دے کر دیگر امیدواروں کو ترجیح دی گئی۔ اس کے نتیجے میں سبی اور ژوب جیسے علاقوں کے طلبہ کو اس حق سے محروم رکھا گیا جو کہ ان کا قانونی اور آئینی حق تھا۔ پشتون کمیونٹی میں اس غیر منصفانہ سلوک کے خلاف غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس کا اثر صوبے کی سیاسی صورتحال پر بھی پڑ رہا ہے۔صوبے میں لسانی تعصب اور تقسیم کا بڑھناپشتون کمیونٹی کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی نے صوبے میں لسانی تعصب اور تقسیم کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پشتونوں کو کم نمائندگی اور کم مواقع دینے کی وجہ سے ان میں شدید احساس محرومی پیدا ہو رہا ہے۔ اس وقت تمام پشتون تنظیموں کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور اس طرح کی ناانصافیوں کے خاتمے کے لئے ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے تمام نتائج کا جائزہ لیا جا سکے۔

WhatsApp
Get Alert