بلوچستان کے محکمہ پی ایچ ای میں ایک ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیاں بے نقاب

گوادر میں 2018 سے 2021 کے دوران فنڈز میں خردبرد، ایندھن اور ٹیکس میں سنگین بے ضابطگیاں

قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان، 59 کروڑ روپے سے زائد کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے


کوئٹہ (قدرت روزنامہ ، محب اللہ)بلوچستان اسمبلی میں پیش کی گئی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ بلوچستان میں 2018 سے 2021 کے دوران سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، جن کی مجموعی مالیت ایک ارب روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق صرف گوادر میں محکمے کے 59 کروڑ 18 لاکھ روپے کے بقایاجات کا کوئی سرکاری ریکارڈ دستیاب نہیں، جو اخراجات میں بدعنوانی اور شفافیت کی شدید کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید یہ کہ محکمہ پی ایچ ای نے 49 کروڑ 23 لاکھ روپے سے زائد کی رقم ایندھن و تیل کی مد میں بغیر کسی ٹینڈر کے خرچ کی، جو سرکاری قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔اسی عرصے میں محکمہ نے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے کی ٹیکس کٹوتی بھی نہیں کی، جس سے قومی خزانے کو براہ راست نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ خشک سالی کے دوران 3 کروڑ 84 لاکھ روپے کے مشکوک اخراجات کیے گئے، جن کے دستاویزی ثبوت ناقص یا غیر واضح پائے گئے۔
یہ رپورٹ پبلک اکانٹس کمیٹی کے سپرد کر دی گئی ہے، جو مکمل تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی تجویز کرے گی۔ وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مالی بدعنوانیوں میں ملوث عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

WhatsApp
Get Alert