“پانی کے نام پر دوسروں کو بلیک میل نہ کرو، یہ تمہارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ، تمہارا پانی بھی چین سے آتا ہے‘‘چینی پروفیسر نے بھارتیوں کو واضح پیغام دیدیا، ہوش اڑا دیئے

بیجنگ ، نئی دہلی (قدرت روزنامہ) پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بالخصوص پانی کے معاملے پر کشیدگی پائی جارہی ہے اور پاکستان میں آنیوالے دریائوں میں پانی کی سطح میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی ، اب ایک چینی پروفیسر نے بھارتی ٹی وی چینل سے گفتگو میں خبردار کیا ہے کہ ’”پانی کے نام پر دوسروں کو بلیک میل نہ کرو، یہ تمہارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ، تمہارا پانی بھی چین سے آتا ہے‘۔
انڈیا ٹوڈے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چینی پروفیسر کا کہناتھاکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پاکستان کے جائز مفادات کی خلاف ورزی جس میں دریائے ہند میں پانی کا پرامن استعمال شامل ہے، خاص طور پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دریائے سندھ میں پانی کی تقسیم کے بارے میں ہونے والے معاہدے کی وجہ سے۔
دوسری بات یہ کہ چین اور ہندوستان سے ایک ہی دریا بہتا ہے، مغربی اور مشرقی دونوں حصوں میں چین اوپر کی طرف ہے اور ہندوستان نچلی طرف، مجھے امید ہے کہ ہم پرامن طریقے سے ان طاقتور دریاؤںسے پانی مختص کرنے کا کوئی طریقہ نکالیں گے، بجائے اس کے کہ پانی کو بہانے یارخ موڑ دیا جائے یا لوگوں کو بہانے کے لیے۔میں ایک بار زوردوں گا کہ ’’ دوسروں کے ساتھ وہ نہ کریں جو آپ نہیں چاہتے کہ دوسرے آپ کے ساتھ کریں، یہ بہت اہم ہے۔ خاص طور پر اس وجہ سے کہ ہندوستان اوپر کی طرف نہیں ہے، ، وہ عام طور پر بول رہا ہے ، وہ درمیان میں ہے ، لہٰذا نیچے والے لوگوں کے ساتھ کچھ کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ آپ کبھی نہیں جانتے کہ آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا، اپنے پڑوسی کے ساتھ پرامن رہیں۔
اس پر خاتون اینکر نے سوال کیا کہ آپ کی بات مشورہ کم اور دھمکی جیسی محسوس ہوتی ہے ، کیا یہی ہے اور کیا یہ چین کا بھارت کے لیے پیغام ہے ؟ اس پر مہمان پروفیسر کاکہناتھاکہ نہیں، مجھے لگتا ہے کہ میرا مشورہ ہمیشہ نیک نیتی پر مبنی ہوتا ہے، اور مجھے امید ہے کہ بھارت کے لوگ میری نصیحت کو سنیں گے، مجھے تیسری بار دہرانے کی اجازت دیں کہ دوسروں کے ساتھ وہ نہ کریں جو آپ نہیں چاہتے کہ دوسرے آپ کے ساتھ کریں۔
اینکر نے پھر استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ بھارت کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی ؟ پروفیسر نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے، میں نے کہا ہے کہ معاہدے کی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنا، اور نچلی طرف کے لوگوں کو پانی فراہم کرنے سے انکار کرنا، معاہدے کی خلاف ورزی اور امن کے وقت میں انسانیت کے خلاف جرم جبکہ جنگ کے وقت میں اسے جنگی جرم سمجھا جا سکتا ہے، لہٰذا یہ بہت سنگین ہے کیونکہ آپ نچلی طرف رہنے والے لاکھوں لوگوں کی بات کر رہے ہیں، جن کو پانی کے استعمال سے انکار کیا جا سکتا ہے اور اگر آپ انسانی جسم کے 70 فیصد پانی کے استعمال یا فوائد سے انکار کر تے ہیں تو آپ واقعی ان کو مار رہے ہیں،آپ زندگی کی انتہائی بنیاد ی عنصر کا انکار کررہے ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ ہندوستان کی حکومت واقعی اتنی عقل مند ہوگی اورپاکستان کو بلیک کرنے کے لیے یہ کبھی نہیں کہے گی کہ آپ جب تک کچھ چیزیں ہمارے لیے نہیں کرتے، آپ کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں ملے گا یا یہ کہ آپ دریا (دریائے ہندو)سے پانی کبھی استعمال نہیں کرسکیں گے ۔