پنجاب میں امیکرون وائرس سے مردوں کی نسبت خواتین زیادہ متاثر ہونے لگیں

لاہور (قدرت روزنامہ) پنجاب میں امیکرون وائرس سے مردوں کی نسبت خواتین زیادہ متاثر ہونے لگیں، صوبے میں اومیکرون مریضوں کی تعداد 103 ہوگئی ہے، متاثرہ افراد میں 58 فیصد خواتین اور 42 فیصد مرد شامل ہیں۔ جیونیوز کے مطابق محکمہ صحت پنجاب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ پنجاب میں اومیکرون مریضوں کی تعداد 103 ہوگئی ہے، صوبے میں امیکرون وائرس سے متاثر ہونے والوں میں19 سال سے 49 سال تک کی عمر کے افراد شامل ہیں، متاثرہ افراد میں 58 فیصد خواتین اور 42 فیصد مرد شامل ہیں۔
متاثرہ 103 افراد میں96 کا تعلق لاہور سے ہے۔ دوسری جانب سابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے نجی ٹی وی سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی امی کرون کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا، اومی کرون وائرس ڈیلٹا کی نسبت کچھ اسٹڈی کے مطابق 4فیصد ، کچھ کے تحت 8 سے 10 فیصد تیزی سے پھیلتا ہے۔

جب کوئی چیز تیزی سے پھیلے گی اور اس کو روکا نہیں جائے گا تو وباء پھیلے گی۔

وباء پھیلنے کی وجہ ماسک نہ پہننا ، ویکسین نہ لگوانے سے ہے، بہت ضروری ہے لوگ اس بات کو سمجھیں کہ ایس اوپیز پر دوبارہ عملدرآمد سخت ہونا چاہیے۔ لوگوں میں وباء میل جول سے پھیلتی ہے، کچھ لوگ بیرون ملک سے وائرس لے کر آتے ہیں اور دوسرے لوگوں میں ٹرانسفر کردیتے ہیں۔ ہر نئی کورونا لہر کے ساتھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اب ویکسین کی ضرورت نہیں ہے، پہلی ویکسین ڈوزوالے فوری دوسری اور بوسٹر ڈوز والے بھی اگر عمر 30 سال سے زائد ہے تو فوری ویکسین لگوائیں۔
انہوں نے کہا کہ اومی کرون تیزی سے پھیلتا ضرور ہے لیکن بیماری کی شدت کم ہے،زیادہ شدت کی بیماری پیدا نہ کرنا خوش آئند بات ہے، ڈیلٹا میں جس طرح مریض ہسپتال میں داخل ہوئے اس طرح شاید اومی کرون میں مریض ہسپتال میں داخل نہ ہوں۔ جہاں کیسز زیادہ ہوں گے وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانا پڑ سکتا ہے، بیماری کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہوتا ہے۔ جہاں زیادہ کیسز ہوں گے وہاں روکنے کیلئے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔