خیبرپختونخوا میں کورونا فنڈز میں ایک ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں اور فراڈ ادائیگی کا انکشاف

پشاور(قدرت روزنامہ) خیبرپختونخوا میں کورونا فنڈز میں ایک ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں اور فراڈ ادائیگی کا انکشاف، آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں محکمہ صحت کی غفلت، کمزوریوں، مالیاتی کنٹرول کی کمی کو بھی بے نقاب کر دیا گیا . تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا (کے پی) میں گزشتہ مالی سال کے لیے محکمہ صحت کےکورونا فنڈز کے خصوصی آڈٹ کے دوران ایک ارب 38 کروڑ روپےکی سنگین بے ضابطگیاں اور 29 کروڑ روپےکی فراڈ ادائیگی پائی گئی ہیں .


آڈٹ رپورٹ میں قومی خزانےکو پہنچنے والے نقصانات، فراڈ ادائیگیوں، فنڈز کا غلط استعمال، بے ضابطگیوں اور مشکوک ادائیگیوں سمیت بدانتظامی کی بھی نشاندہی ہوئی ہے . رپورٹ میں کم ترین نرخوں کو نظر انداز کرتے ہوئے زیادہ قیمتوں پر مختلف اشیاء کی خریداری کا بھی پردہ فاش کیا گیا ہے .

آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں محکمہ صحت کی غفلت، کمزوریوں، مالیاتی کنٹرول کی کمی کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے .

واضح رہے کہ گزشتہ برس عمران خان کے کووڈ ریلیف پیکیج کی آڈٹ رپورٹ میں ’اربوں روپے کی بےضابطگیوں‘ کی نشاندہی کی گئی تھی . اس رپورٹ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن، وزارت دفاع اور دیگر محکموں کے اکاؤنٹس اور ان کو کووڈ 19 کی وبا سے نمٹنے کی مد میں دی گئی رقم کی جانچ پڑتال کی گئی تھی .
رپورٹ میں سامنے آنے والی بے ضابطگیوں کے بارے میں جب وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف اس رپورٹ سے 'مطمئن' ہے جبکہ اس رپورٹ میں موجود بے ضابطگیوں کی 'توثیق کی جا چکی ہے . تاہم انھوں نے ان محکموں اور اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے خلاف کسی قدم اٹھائے جانے یا انکوائری شروع کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا تھا .
گذشتہ برس مارچ میں حکومت پاکستان کی جانب سے کووڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے کُل 1240 ارب روپے (یعنی 1.24 ٹریلین روپے) مختص کیے گئے تھے جس میں سے حکومتِ پاکستان کی اپنی رقم اور غیر ملکی اداروں کی جانب سے دی گئی امداد اور قرضے شامل ہیں . اس میں آئی ایم ایف کی جانب سے کووڈ کی امداد کی مد میں دیے گئے تقریباً 1.4 ارب ڈالر بھی شامل ہیں .

. .

متعلقہ خبریں