آرٹیکل 63 اے کی تشریح، سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)منحرف اراکین سے متعلق آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ سامنے آگیا . سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز کورٹ روم میں آگئے ہیں، صدارتی ریفرنس پرعدالت عظمیٰ کےچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے اپنی رائے دینا شروع کردی ہے .
صدارتی ریفرنس پرچیف جسٹس عمر عطابندیال ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجازالاحسن نے اکثریت رائے دے دی .
پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی درخواستیں خارج کردیں، جس کے بعد منحرف ارکان تاحیات نا اہلی سے بچ گئے . سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ نہیں ہو سکتا، انحراف پر نااہلی کےلیےقانون سازی کادرست وقت یہی ہے .
چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جاسکتا ہے ،آرٹیکل 63 اے اور آرٹیکل 17 سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کےلیے ہیں . فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے،انحراف کینسر ہے، سیاسی جماعتوں میں عدم استحکام پارلیمانی نظام جمہوریت کے خلاف ہے .
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انحراف کرنا سیاسی جماعتوں کو غیر مستحکم اور پارلیمانی نظام کو ڈی ریل کرسکتا ہے . سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے چوتھے سوال کو واپس بھیج دیا گیا ہے .
جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھے اور اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ وہ اکثریتی فیصلے سے متفق نہیں ہیں . اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاکستان پارلیمانی جمہوریت سے متعلق مکمل کوڈ دیتا ہے،آرٹیکل 63 اے میں دیے گئے نتائج کافی ہیں .
اقلیتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کوئی انحراف کرےتوڈی سیٹ ہونےکےبعد اس کی نشست خالی تصورہوگی . سپریم کورٹ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کےآرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلقہ ریفرنس پر 20 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کرلی ہے .
صدر مملکت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ریفرنس 21 مارچ کو سپریم کورٹ بھیجا تھا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لاجر بینچ نے کیس سنا .
جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل لارجر بینچ کا حصہ ہیں . صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں 58 دن تک زیر سماعت رہا ، اٹارنی جنرل خالد جاوید کے دلائل سے ریفرنس کا آغاز ہوا . اٹارنی جنرل اشتراوصاف کے دلائل پر لارجر بینچ میں سماعت مکمل ہوئی، سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے بھی صدارتی ریفرنس پر دلائل دیے .