مرتضی وہاب کی اسٹے ختم کرنے کی زبانی استدعا پھر مسترد
کراچی (قدرت روزنامہ)سندھ ہائی کورٹ نے مرتضی وہاب کی اسٹے ختم کرنے کی زبانی استدعا پھرمسترد کردی۔سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کے بلز میں میونسپل ٹیکس شامل کرنے کے خلاف حافظ نعیم اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔وکیل جماعت اسلامی نے عدالت کو بتایا کہ کے ایم سی کا تحریری جواب ہمارے کیس میں نہیں آیا۔
جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ وفاق اورسندھ حکومت کا کیا مؤقف ہے؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاق کو لیٹر لکھا ہے ابھی جواب نہیں آیا۔مرتضٰی وہاب نے کہا کہ محکمہ ایکسائز پراپرٹی ٹیکس جمع کرتا ہے، اس کا کے ایم سی کوئی تعلق نہیں۔ یہ ٹیکس کنزروینسی اور فائر ٹیکس کی مد میں لاگو کیا گیا ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے کہا کہ ہمیں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے سیکشن 100 کے تحت تھرڈ پارٹی کو ٹیکس وصولی کی ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ابھی تک دوسری درخواست میں جواب جمع نہیں کرایا۔ یہ پہلی دفعہ ہونے جارہا ہے ہم عدالتی معاونین مقررکردیتے ہیں۔
وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ بیرسٹر صلاح الدین اور فیصل صدیقی مناسب نام ہیں۔ذوالفقار شاہ صدر سجن یونین نے کہا کہ ملازمین بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں جس پر عدالت نے جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ ملازمین تنخواہ بھی لیتے ہیں کام تو کریں، کام کررہے ہوتے تو شہر کا یہ حال نہیں ہوتا۔
مرتضٰی وہاب نے کہا کہ ہم نے میونسپل ٹیکس کی مد میں ابھی تک ساڑھے چھہ کروڑ روپے جمع کیے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ نے مرتضی وہاب کی اسٹے ختم کرنے کی زبانی استدعا پھرمسترد کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور سینئر وکیل منیر اے ملک کو عدالتی معاونین مقررکردیاعدالت نے آئندہ سماعت پرعدالتی معاونین اور فریقین کے وکلا کو تیاری کرکے آنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔