ہم نے اور پرویز الٰہی نے گیم کیا نقصان صرف عمران کو ہوا، عطا تارڑ


کراچی(قدرت روزنامہ) وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے گورنر کے آرڈر کو منسوخ نہیں معطل کیا ہے، اس گیم میں ہم نے اور پرویز الٰہی نے گیم کیا جبکہ نقصان صرف عمران خان کو ہوا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ماہر قانون فیصل چوہدری، سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس، بینظیر شاہ، ارشاد بھٹی اور حفیظ اللہ نیازی نے بھی گفتگو کی۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ گورنر پنجاب وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو ہٹانے کا اطمینان بخش جواز پیش نہیں کرسکے، پرویز الٰہی اپنی حکومت بچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا لیکن اس کیلئے انہیں کم از کم دس دن دینا چاہئیں۔
بینظیر شاہ نے کہا کہ پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لینے میں زیادہ سے زیادہ تاخیر کرنے کی کوشش کریں گے۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر بحالی پرویز الٰہی کی جیت ہے۔ مظہر عباس نے کہا کہ عطاء تارڑ بڑی معصومیت سے اقرار کرگئے کہ ن لیگ اور پرویز الٰہی میں انڈر اسٹینڈنگ ہے، عمران خان اس پورے کھیل میں کوئی بڑے لوزر نہیں ہوں گے۔ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن تین چار مہینے عدالتی جنگ لڑے گی، مارچ اپریل میں عمران خان ممکنہ طور پر قومی اسمبلی میں واپس آسکتے ہیں، یہ حکومت اگست تک چلے گی اس کے بعد ہی الیکشن ہوں گے۔
ماہر قانون فیصل چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو ہٹانے کا اطمینان بخش جواز پیش نہیں کرسکے، پرویز الٰہی اپنی حکومت بچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور ہائیکورٹ نے عبوری ریلیف دیا ہے، عدالت نے اس معاملہ کا جو حل نکالا اس کے علاوہ کیا ہوسکتا تھا، گورنر ہو یا وزیراعلیٰ یا دیگر اتھارٹیز ہوں کسی کو آئین سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہئے، گورنر کسی چھوٹی سی بات پر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے نہیں کہہ سکتا، حکومت کوئی بل منظور کرانے یا فائنانس بل میں اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہے تب ہی وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کہا جاتا ہے،
حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کیخلاف گھات لگاکر بیٹھیں گی تو پھر ملک نہیں چل سکتا، پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا لیکن اس کیلئے انہیں کم از کم دس دن دینا چاہئیں، پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ رہنا ہے تو اپنی اکثریت ثابت کرنا ہوگی، سیاسی جماعتوں کو الیکشن سے نہیں بھاگنا چاہئے، اسپیکر کا یہ موقف کہ جاری اجلاس کے دوران نیا اجلاس نہیں بلایا جاسکتا اس کی تشریح کرنے کی ضرورت ہوگی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے گورنر کے آرڈر کو معطل کیا ہے منسوخ نہیں کیا، عدالت کو حتمی فیصلہ کرنا ہے کہ وزیراعلیٰ کو کبھی نہ کبھی اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا، ہم چاہتے ہیں صوبائی اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں، ن لیگ پنجاب میں سب سے بڑی اکثریتی جماعت ہے، اسمبلیوں کی تحلیل کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد پرویز الٰہی کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔