کیا واقعی اے ٹی ایم کا پن الٹا ڈالنے سے مشین جام اور پولیس کو اطلاع مل جاتی ہے؟حقیقت سامنے آگئی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)  پاکستان میں بدقسمتی سے بیشترسوشل میڈیا صارفین کسی تصدیق کے بغیر ہی کسی کی وال سے کچھ بھی چرا کر اپنے پاس شیئرکرنے کے عادی ہیں لیکن اس عادت کی وجہ سے انہیں بسا اوقات شرمندگی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرف سے پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ، جیسے یہ تحریر دیکھیں جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ” مشین سے رقم نکلواتے ہوئے اگر چورآجائیںاور آپ کو(اے ٹی ایم ) سے رقم لینے کے لیے مجبور کریں تو کسی قسم کی بحث یا مزاحمت سے گریز کریں، آپ کو چاہئے کہ اپنے خفیہ پاس ورڈ(PIN) کوالٹا لکھ دیں،اگر آپ کاخفیہ پاس ورڈ 1234 ہے تو4321 لکھ دیں، ایسا کرنے سے مشین جام ہوجائے گی اور مشین چور کے نوٹس کے بغیر پولیس کو خبردار کردے گی. ہر ATM میں یہ خاص طور پر خطرے کی نشاندہی اور مدد کرنے کے لئے یہ سگنل بنایا گیا ہے“۔

بات صرف اس دعوے تک نہیں رکی بلکہ دیگر لوگوں کو بھی ایسا ہی کرنے کی تجویز دیتے ہوئے لکھا کہ ” ہر کوئی اس سے واقف نہیں ہے، آپ یہ اپنے تمام دوستوں کےساتھ ضرور شیئر کریں “۔
ایک بار پھر جب عید کی آمد سے قبل ایسی تحاریر نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کیا تو ڈیلی پاکستان نے اس کی تصدیق کیلئے ایک نجی بینک سے رابطہ کیا تو متعلقہ حکام نے اس کی دوٹوک الفاظ میں تردیدکرتے ہوئے کہا کہ مشین کا کام صرف پیسوں کا حساب کتاب اور متعلقہ رقم مہیا کرنا ہے، اگر مخصوص پاس ورڈ کے علاوہ کوئی بھی کوڈ لگائیں، وہ سرے سے قبول ہی نہیں کرتی۔
بتایاگیا ہے کہ اس طرح کا سسٹم نوے کی دہائی میں بنایاگیا تھا لیکن تجربات کامیاب ہوسکے جس کی وجہ سے وسیع پیمانے پر کبھی اس کو لاگو ہی نہیں کیاجاسکا، سوشل میڈیا پر وائرل افسانوی کہانی کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ اے ٹی ایم پاس ورڈ الٹا لگانے سے کوئی بھی سیکیورٹی فیچر فعال نہیں ہوتا بلکہ مخصوص پاسورڈ کے علاوہ کوئی دوسرا پاس ورڈ ڈالیں تو مشین قبول ہی نہیں کرتی۔