مختصر حج کا دوارنیہ 30 دن کیے جانے کی تجویز
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نگراں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد کا کہنا ہے کہ مختصر حج کا دوارنیہ 30 دن تک کیے جانے کی تجویز پر غور کیا جائے گا۔سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی مذہبی امور کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نگراں وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے شرکت کی۔اجلاس میں حج 2023ء کے انتظامات، کمزوریوں سمیت دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی۔
چیئرمین حج آپریٹرز ایسوسی ایشن کا اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ ہم نے سعودی عرب میں 5 سال کے رہائشی معاہدے کیے ہیں، جس ملک کو حج کوٹہ ملتا ہے اس کی مرضی ہے وہ کیسے اس کا انتظام کرتا ہے۔اس دوران انیق احمد کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت نے دو ٹوک فیصلہ کیا کہ 46 کمپنیاں ہی پاکستان سےحج آپریشن چلائیں گی، سعودی وزیرِ مذہبی امور سے ملاقات کر کے آج صبح پاکستان آیا ہوں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نگراں حکومت میں ہیں پتہ نہیں کب تک ہیں، ہم کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیں گے کہ کوئی مسئلہ پیدا ہو۔
اجلاس کے دوران سینیٹر مولانا عبدالکریم نے کہا کہ 905 کمپنیوں کو 46 کمپنیوں میں تبدیل کرنے سے مسائل تو ہوں گے، سعودی حکومت چند سال پہلے امریکا و یورپی ممالک پر ایسی پابندی لگا کر عمل کرا چکی ہے، سعودی حکومت امریکا و یورپی ممالک کا احتجاج مسترد کر چکی ہے۔
سینیٹر عبدالکریم کا کہنا تھا کہ ہم کر تو کچھ نہیں سکتے مگر ایک سال کے لیے گنجائش کی درخواست کر سکتے ہیں، سعودی حکومت سے خط میں کہا جا سکتا ہے کہ چونکہ فیصلہ اچانک ہوا اس لیے اس پر عمل سے مشکلات پیش آئیں گی۔دوسری جانب سینیٹر مولانا فیض محمد کا کہنا تھا کہ اگلے سال سے نئے پلان پر عمل کی یقین دہانی کرا دی جائے، سینیٹر نصیب اللّٰہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ بات کر کے مسئلہ حل کرنا ہو گا۔
اجلاس کے دوران نگراں وزیر انیق احمد نے کہا کہ سعودی عرب سے 900 حج کمپنیوں کو 46 کمپنیوں میں بدلنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کا کہا مگر وہ نہیں مانے، قائمہ کمیٹی کے کہنے پر سعودی حکومت کو خط لکھ دیتے ہیں۔اس پر سینیٹر عبدالکریم نے کہا کہ ایک مسئلہ یہ پیدا ہو رہا ہے کہ یہاں کی کمپنیوں کو تو پکڑ سکتے ہیں سعودی کمپنیوں سے کیسے پوچھیں گے۔
نگراں وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت حجاج کی تعداد ایک کروڑ تک کرنے کا پلان رکھتی ہے، اس وقت روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ صرف اسلام آباد سے چل رہا ہے، سعودی حکومت نے کراچی کو اگلےحج میں روڈ ٹو مکہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ لاہور کو بھی روڈ ٹو مکہ پروگرام میں شامل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
نگراں وزیرِ مذہبی امور انیق احمد کا کہنا تھا کہ حج پالیسی گزشتہ برس تاخیر سے منظور ہونے کے سبب حاجیوں کو مشکلات اور حج اخراجات میں اضافے کا سامنا رہا، گزشتہ برس حج انتظامات تاخیر سے کیے جانے کے سبب کچھ مسائل پیش آئے، پاکستان کے51 ہزار 720 حاجیوں نے سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں گزشتہ برس حاجیوں کی جانب سے 21 ہزار 244 شکایات موصول ہوئیں، زیادہ شکایات رہائش گاہوں، کھانے، ٹرانسپورٹ، وائی فائی، سامان کھو جانے سے متعلق تھیں، حج پالیسی 2024ء جلد منظوری کے لیے کابینہ میں پیش کی جائے گی۔
انیق احمد کا کہنا تھا کہ حج کا دورانیہ 45 روز سے کم کرنے کی تجویز ہے، ہر حاجی کو 2 سوٹ کیس دیں گے، کیو آر کوڈ ہونے کے باعث گم ہونے کا اندیشہ نہیں، سعودی عرب سے واٹس ایپ کال نہیں ہو سکتی، سم دیں گے جس میں 4 ہزار روپے سے 45 روز تک مفت ویڈیو کال ہو سکے گی۔نگراں وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ مکہ اور مدینہ میں اراضی لے کر خود تعمیرات کرنے کی بھی تجویز ہے، 2024ء میں 18 سے 20 دن کے حج کا پیکیج بھی دیاجائے گا، 40 دن یا مختصر حج کا فیصلہ حجاج کرام خود کریں گے۔