دیوالیہ بینک میں 5لاکھ سے اوپر رقم کو تحفظ نہیں، اسٹیٹ بینک
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی نے پاکستان میں آئی این جی اوز کے منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔سینیٹر فیصل سلیم رحمن کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ نے آئی این جی اوز کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں 10 شعبوں میں انٹرنیشنل این جی اوز کام کررہی ہیں، کل 114 انٹرنیشنل این جی اوز اس وقت پاکستان میں کام کررہی ہیں۔
114 انٹرنیشنل این جی اوز رجسٹرڈ ہیں اور 10 کی رجسٹریشن پر کام جاری ہے،وزارت اقتصادی امور ڈو یژن حکام کا کہنا ہے کہ ا ین جی اوز کی رجسٹریشن اور لائسنس کی بحالی کیلئے آن لائن پورٹل کا آغاز کردیا گیا ہے اور ایک سال میں این جی اوز کی 370 منصوبوں کی درخواستوں کی منظوری دی گئی ہیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں اضافہ کے باعث ملکی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور 100 بیسز پوائنٹ پالیسی ریٹ بڑھنے سے قرضوں میں 6 سو ارب روپے اضافے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پالیسی ریٹ بڑھنے سے بینک ڈپازٹس میں اضافہ ہوا ہے۔
پالیسی ریٹ بڑھنے سے تقریباً7 سو ارب روپے کی کرنسی سرکولیشن میں کمی ہوئی ، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ بڑھا کر مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں ،کسی بینک کے ڈیفالٹ ہونے پر ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن اس بینک کی بحالی کیلئے اقدامات کرے گی ۔
ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بینکوں میں صرف پانچ لاکھ روپے تک کی رقوم کو قانونی تحفظ حاصل ہے، کوئی بینک دیوالیہ، ڈوب جائے یا ناکام ہوجائے تو 5 لاکھ سے اضافی جمع رقم کوتحفظ حاصل نہیں۔ اکاؤنٹ میں موجود 5 لاکھ روپے سے زائد رقم محفوظ نہیں۔
علاوہ ازیں سولر پینل کی درآمدات کی مد میں کمپنیوں کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اورسات کمپنیوں کی جانب سے پانچ سالوں میں 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کئے جانے کا بھی انکشاف ہوا۔مزید برآں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا ان کیمرہ اجلاس چیٔرمین کمیٹی سینیٹر سید علی ظفر کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی نے حکومت کو پاکستانی دریاوں پر بھارت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کیخلاف دفاعی اور جارحانہ حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کر دی ۔
کمیٹی اجلاس میں پاکستانی دریاؤں جہلم اور چناب پر کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے غیر قانونی بھارتی ڈیزائنوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے کمیٹی کو کشن گنگا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور رتلے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر بریفنگ دی۔ اٹارنی جنرل نے اس معاملے کو سنبھالنے کے لیے اعلیٰ درجے کے تکنیکی اور قانونی ماہرین کی شمولیت پر زور دیتے ہوئے ہونے والی پیشرفت سے کمیٹی کو آگاہ کیا ۔چیٔرمین کمیٹی سینیٹر سید علی ظفر نے کہا کہ یہ وہ جنگ ہے جو بھارت نے بہت پہلے سے پاکستانیوں پر چھیڑنا شروع کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہم سے پانی کے اس قیمتی ذخائر کو چھیننے کی کوشش کر رہا ہے جس کے لیے پاکستان کو بنا کسی سمجھوتے کے ساتھ اس نازک جنگ میں حصہ لینے کی ضرورت ہے ہماری بقا اسی پر منحصر ہے۔