عمران خان کیساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو دہشتگردوں کیساتھ ہوتا ہے، مریم نواز


ہارون آباد(قدرت روزنامہ) مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو دہشت گردوں کے ساتھ ہوتا ہے۔عام انتخابات سے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ کیا کوئی سیاسی جماعت اپنے کارکنوں کو دہشت گردی کی تربیت دیتی ہے؟ کیا وہ قومی سلامتی اور سکیورٹی اداروں پر حملوں کی تربیت دیتی ہے؟
انہوں نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ عوام کو جب روٹی مہنگی ہے تو نواز شریف یاد آتا ہے، بے روزگاری ہو تو نواز شریف یاد آتا ہے۔ چار سال کی دُوری کے باوجود بھی عوام کی نواز شریف سے محبت میں کوئی کمی نہیں آئی، بلکہ یہ محبت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے کسی نے تصویر دکھائی کہ جب نواز شریف کو پاناما جیسے ڈراما کیس میں سزا ہوئی تو عوام خان لوگوں کو مٹھائی کھلا رہا تھا، آج عمران خان کو دس سال کی سزا ہوئی ہے، لیکن نواز شریف نے نہ کوئی خوشی منائی نہ کسی کو مٹھائی کھلائی۔لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کو سزا اس بات پہ ہوئی تھی کہ اس نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔ اس مذاق کا تماشا پوری دنیا نے دیکھا اور رہتی دنیا تک لوگ پاناما جیسے بدنام زمانہ فیصلے کا مذاق اڑاتی رہے گی۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کا جرم بیٹے سے تنخواہ نہ لینا نہیں تھا ، مگر اس کا جرم کوئی مذاق نہیں تھا، اس نے سنگین جرم کیا تھا۔ جب اس نے دیکھا کہ اقتدار جا رہا تھا کہ تو وزیراعظم ہوتے ہوئے اس نے جھوٹا کاغذ لہراتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف سازش ہوئی ہے، اس نے قومی سلامتی کے ساتھ کھیلا۔ آپ بتائیں عمران خان کو سزا ٹھیک ہوئی ہے یا غلط ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف تین بار عوام کی طاقت سے وزیر اعظم بنے، مگر ایک انہوں نے کبھی قومی سلامتی کے ساتھ نہیں کھیلا۔ تین بار کے وزیراعظم کے دل میں سیکڑوں راز ہوتے ہیں لیکن آفرین ہے اس قوم کے بیٹے پر کہ اس کے خلاف سازشیں ہوئیں، جیلوں میں ڈالا گیا، جھوٹے مقدمے بنائے گئے مگر انہوں نے کبھی قومی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دی۔ یہی فرق ہے نواز شریف میں اور ان کے دشمنوں میں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اپنا پرنسپل سیکرٹری جو تھا، اس نے قرآن پر حلف لے لے کر کہا کہ عمران خان نے سائفر کے معاملے پر جھوٹ بولا اور کہا کہ ہمیں سائفر سے کھیلنا ہے۔ اس گھناؤنے جرم پر اس کے اپنے آج اس کو چھوڑ کر چلے گئے مگر دوسری طرف دیکھیں کیا کسی نے نواز شریف کو چھوڑا؟۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سزا سے متعلق لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ سیاسی سزا ہے، یا سیاسی مقدمہ ہے۔ نہیں، یہ نہ سیاسی سزا ہے نہ سیاسی مقدمہ ہے بلکہ یہ تو خود سیاسی جماعت بھی نہیں ہے؟۔ کیا سیاسی جماعتیں یہ ہوتی ہیں جو اپنے ہی ملک پر حملہ کردیں؟ کیا سیاسی جماعتیں جلاؤ گھیراؤ کرتی ہیں؟ شہدا کی یادگاروں پر حملہ کرتی ہیں؟ پولیس پر پیٹرول بم پھینکتی ہیں؟؟ کیا سیاسی جماعتیں اپنے کارکنوں کو دہشت گردی کی تعلیم دلواتی ہے؟انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ سلوک بھی وہی ہونا چاہیے جو آپ دہشت گردوں کی جماعت کے ساتھ کرتے ہیں۔
اس (عمران خان) نے اپنی سیاست کا آغاز ہی چور چور کہہ کر کیا، اس کے پاس الزامات کے سوا کرنے کو کوئی دوسری بات ہی نہیں تھی مگر اللہ کا کرنا دیکھو کہ آج ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جیسی تنظیم نے کہا ہے کہ سب سے کرپٹ دور عمران خان کا تھا۔