اسلام آباد

گندم کی قیمت گرگئی مگر خریدار غائب، حکومت نے خریداری نہ کی تو کیا ہوگا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کسان فصلوں پر کئی ماہ محنت کرتا ہے اور پھر فصل کے تیار ہونے پر اس کو امید ہوتی ہے کہ اب فصل فروخت کرکے اپنی مزدوری اور کچھ نفع مل جائےگا۔ فصل کے تیار ہوتے ہی کسان کی کوشش ہوتی ہے کہ یہ جلد سے جلد فروخت ہو، فصل کے فروخت ہونے اور اگلی منزل تک پہنچنے تک کسانوں کو ایک پریشانی سی رہتی ہے کہ بارش یا دیگر کسی آفت سے فصل کو نقصان نہ پہنچے۔
ملک کے مختلف حصوں میں اس وقت گندم کی فصل تیار ہے، سندھ اور وسطی پنجاب میں فصل ایک ماہ سے تیار ہے۔ مارچ کے آخر میں حکومت اور پاسکو کی جانب سے کسانوں سے گندم خرید لی جاتی ہے تاہم اس مرتبہ تاحال خریداری شروع نہیں کی گئی، یہی وجہ ہے کہ کسانوں کو اپنی فصلوں کے ضائع ہونے یا ریٹ کی کمی کی صورت میں مالی طور پر بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔
گزشتہ سال مارکیٹ میں گندم کا فی من ریٹ 5 ہزار سے تجاوز کرگیا تھا، جبکہ حکومت نے گندم کی خریداری کا سرکاری ریٹ 3900 روپے مقرر کیا ہوا تھا، رواں سال بھی حکومت نے ریٹ 3900 روپے مقرر کیا ہے تاہم ایک ماہ گزرنے کے باوجود تاحال پنجاب حکومت نے خریداری شروع نہیں کی۔ اس وقت کسان مجبوری میں سرکاری ریٹ سے 900 روپے فی من سے بھی کم قیمت پر گندم فروخت کرنے پر مجبور ہیں تاہم خریداروں کی تعداد انتہائی کم ہے۔
وی نیوز نے گندم کا بیوپار کرنے والوں اور فلور ملز مالکان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری کا آغاز نہیں کرتی تو کسانوں کے پاس متبادل آپشن کیا ہوگا؟۔
کسانوں سے گندم نہ خریدی گئی تو آئندہ سال فصل کاشت نہیں کریں گے، عمیر حیدر
پنجاب میں گندم کا بیوپار کرنے والے عمیر حیدر نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کسانوں نے ہزاروں روپے فی کنال ٹھیکے پر زمین لی ہوتی ہے، اس کے بعد ٹریکٹر کے مہنگے ڈیزل، بیج، مہنگی کھادوں اور دیگر اخراجات کے بعد اپنی فصل تیار کرتے ہیں۔ ’کسان اس امید پر یہ رقم خرچ کرتا ہے کہ اس کو فصل تیار ہونے کے بعد اخراجات اور ساتھ میں کچھ نفع بھی حاصل ہو جائےگا‘۔
عمیر حیدر نے کہاکہ ہر سال گندم کا ریٹ کچھ نہ کچھ اوپر جاتا ہے، فی من 100 سے 300 روپے تک کا اضافہ ہوتا ہے تاہم یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک سال میں گندم کی فی من قیمت میں 2 ہزار روپے کی کمی ہوئی ہے اور اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ کوئی خریدار ہی نہیں، اس کی بنیادی وجہ حکومت کا کسانوں سے گندم نہ خریدنا ہے۔
عمیر حیدر نے کہاکہ اگر کسانوں سے گندم سرکاری ریٹ پر نہ خریدی گئی تو کسان آئندہ سال فصل ہی کاشت نہیں کریں گے جس سے ملک میں خوراک کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاسکو کو تو خریداری کا حکم دیا ہے لیکن پنجاب حکومت نے تاحال خریداری کا آغاز نہیں کیا۔
اچھی گندم کا ریٹ اس وقت 3700 روپے ہے، فلو ملز مالک احمد اعجاز
وی آئی پی فلور ملز کے مالک احمد اعجاز نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فلور ملز تو کسانوں سے گندم خریدتی ہی نہیں ہیں، ہم لوگ بیوپاریوں سے گندم خریدتے ہیں۔
ان کے مطابق اس وقت بھی اچھی گندم کا ریٹ 3700 روپے ہے لیکن گندم بہت وافر مقدار میں دستیاب ہے۔
احمد اعجاز نے کہاکہ ہر سال حکومت 40 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کرتی تھی لیکن اس مرتبہ صرف 5 لاکھ ٹن کی خریداری کی جائےگی اور اس کا بھی آغاز نہیں کیا گیا، اگر حکومت نے گندم نہ خریدی تو کسانوں کو بہت نقصان ہوگا۔
حکومت نے گندم نہ خریدی تو بیشتر کسان آئندہ برس فصل کاشت نہیں کریں گے
احمد اعجاز نے کہاکہ ہر سال گندم کی فصل تیار ہونے کے بعد قیمت میں مسلسل اضافہ ہوتا تھا جبکہ افغانستان گندم جانے کے بعد قیمتوں کو پر لگ جاتے تھے، تاہم اس مرتبہ حکومتی اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کی جانے والی سختیوں کے باعث گندم باہر اسمگل نہیں ہوئی اس لیے بھی گندم کی ڈیمانڈ زیادہ نہیں ہے جس وجہ سے ریٹ بڑھ نہیں رہا۔
انہوں نے کہاکہ اگر ریٹ نہ بڑھا تو بیشتر کسان آئندہ سال گندم کی فصل کاشت نہیں کریں گے۔

متعلقہ خبریں