فیصل واوڈا اپنے موقف پر قائم ،نرمی لانے سے انکار
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سینیٹر فیصل واوڈا نے اپنے موقف میں نرمی لانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے جو بات کی ہے وہ پاکستانی قوم کو ایسا بیانیہ دیدیا ہے جو کوئی لیڈر بھی نہیں دے سکا۔پاکستان کی ترقی اور عدلیہ کے وقار کیلئے بات کررہے ہیں کہ عدلیہ میں ریفارمز ہو جائیں ،کسی کا زاتی مفاد نہیں اور نہ کوئی ٹکرائو کی کیفیت چاہتا ہے۔
گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجھے تو آج کے دن تک نہیں پتہ، مجھے تو گھما پھرا کر ، گھسیٹ کر لایا جا رہا ہے کہ کنٹیمپٹ میں آجائو۔ انہوں نے کہا میرے ساتھ تو پہلے بھی بے انصافی ہوتی رہی اس پر بھی کچھ نہیں ہوا۔ اب تو مجھ پر پراکسی کاالزام لگ گیا ہے ۔
انھوں نے کہا اب اعظم نذیر تارڑ پر توہین عدالت لگائیں گے؟ آپ کیا میاں صاحب کی کل کی تقریر پر توہین عدالت لگائیں گے؟آپ شرجیل انعام میمن کی بات پر توہین عدالت لگائیں گے؟آپ عون کی بات پر توہین عدالت لگائیں گے؟یا آپ طلال چوہدری کی بات پر توہین عدالت لگائیں گے؟وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی بات پر توہین عدالت لگائیں گے؟کیا پورے پاکستان کو توہین عدالت میںلائیں گے؟ پی ٹی آئی کے لوگوں نے گالیاں دی ہیں، نام لے لے کر وہ غلاظت بکی ہے جو ن لیگ کے باقی لوگوں نے باتیں کی ہیں، توہین عدالت تو ان پرلگنی چاہیے مگر ان کو تو بلایا ہی نہیں۔ مولانا صاحب اسلام آباد کے چاروں طرف سپریم کورٹ کا گھیرائو کر کے کہہ رہے ہیں کہ ہم گھسیٹیں گے۔
یہاں تو کنٹیمپٹ بھی تھی، آرڈر بھی ہو سکتا ہے کہ پکڑ کر اریسٹ کرو۔ یہ ساری چیزیں کنٹیمپٹ میں نہیں ہیں۔ میں نے جو بات نہیں کی، کسی کی طرف اشارہ نہیں کیا، کسی کو بات نہیں کی،پھر بھی میں گھوم کر کنٹیمپٹ میں ہوں۔ اعظم نذیر تارڑ کی پریس کانفرنس کے حوالے سے فیصل واوڈا نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو میں بول رہا تھا وہ پورا پاکستان اب بول رہا ہے، کہ خدارا فیصلے نہ کریں، انصاف کردیں۔ مجھے پراکسی کہا گیا ہے۔ ایک سٹنگ جج اطہر من اللہ مجھے پراکسی کہہ رہے ہیں۔ یہ میری پریس کانفرنس کا حصہ نہیں ہے۔ اس کے بعد کورٹ کا حصہ ہے۔
انڈین اخباروں نے میری ہیڈلائنز لگا دی ہیں۔ بیرون ملک اخباروں نے ہیڈ لائنز لگائیں میں پراکسی ہوں، اب ثابت تو کرنا پڑے گا نہ ۔ دیانتداری کا ، جنازہ لے جائیں اپنے باپ دادا کی عزت کا۔ ایک سٹنگ جج جو الزام نہیں لگا سکتا، کر ہی نہیں سکتا قانونی طور پروہ الزام لگاتا ہے تو اب آپ یہ تو کہیں گے نہ کہ ثبوت تو دیں۔ مجھے لگ رہا ہے ، انسانی فطرت ہے یہ ، ہر انسان کی میرے سمیت، جب آپ کو لگے نہ کہ میرے بارے میں کسی کے پاس کوئی مواد ہے، یا کوئی میرے خلاف کوئی چیزیں لے کر آگے بڑھنے والا ہے، وہ اس پہ اتنا پتھرائو کرتا ہے، اتنا پتھرائو کرتا ہے کہ وہ آدمی پیچھے ہٹنے کی کوشش کرے۔
پرابلم یہ ہے کہ ہٹ ہٹ کہ آج یہ پوزیشن آ گئی ہے اور آج میں آپ کے توسط سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں، جو میں نے کبھی نہیں کی۔ پندرہ سولہ سال کی سیاست میں نہیں کی۔ میرا وزیراعظم شہباز زیادہ اختلاف ہے سیاسی، لیکن میں آج آپ کے پلیٹ فارم سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ شہباز شریف بطور وزیراعظم، لا منسٹر صاحب اور جتنی بھی پارلیمان ہے ، ان کے اوپر اب کوئی شبخون مارا گیا اور ہماری دیانت داری پر سوال اٹھایا گیا بحیثت پارلیمانی لیڈرز، ممبر یا بحثیت پاکستانی اور ہماری عزت پر حملہ ہوا تو ہم ساتھ متحد کھڑے ہوں گے۔