بلوچستان

میر یوسف عزیز مگسی نے سامراجیت، ظلم و نا انصافی اور جہالت کیخلاف بغاوت کا علم بند کیا، نیشنل پارٹی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے زیر اہتمام بلوچ شعوری و فکری سیاست کے سرخیل میر یوسف عزیز مگسی کی برسی کے موقع پر تقریب زیر صدارت میر رحمت صالح بلوچ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔تقریب کے مہمان خاص میر یوسف عزیز مگسی پر تحقیق کرنے والے نامور دانشور ڈاکٹر سلیم کرد تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و رکن بلوچستان اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا بلوچ قوم کو جدید و شعوری سیاست سے روشناس کرانے والے میر یوسف عزیز مگسی اور ان کے رفقا تھے۔جنھوں نے سامراج کی سامراجیت، سردار کی سرداریت ظلم و ناانصافی اور جہالت کے خلاف بغاوت کا علم بلند کیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی شعوری سیاست کی تسلسل ہے جس کی قیادت عام سیاسی کارکنوں کے ہاتھ میں ہے۔جو بلوچ قومی سرزمین کے دفاع کے لیے بلوچ قوم کو فکری و نظریاتی طور پر منظم کررہی ہے۔تقریب کے مہمان خاص ڈاکٹر سلیم کرد نے اپنے تحریر کردہ مضمون پڑھا جس میں میر یوسف عزیز مگسی اور میر غوث بخش بزنجو کی سیاست جدوجہد اور زندگی کی مماثلت پر روشنی ڈالی گئی ۔انہوں نے کہا کہ میر یوسف عزیز مگسی نے سیاست و معیشت کو ضروری قرار دیتے ہوئے قومی ترقی کی راہ متعین کی۔میر یوسف عزیز مگسی نے علم و قلم کو سامراج اور پسماندہ قبائیلی و سرداری نظام کے خلاف ہتھیار بنایا۔ میر عبدالعزیز کرد آمین کھوسہ سمیت دیگر رفقا کے ساتھ ملکر جدوجہد کی۔انہوں نے اخبارات میں مزاحمتی مضمون لکھے اور حکمرانوں کو للکارا ان کی شعوری سطح کی بلندی اتنی زیادہ تھی کہ وہ اس وقت بھی اخبارات کے ساتھ مالی تعاون کرتے۔ڈاکٹر سلیم کرد نے کہا کہ میر یوسف عزیز مگسی اور میر غوث بخش بزنجو کی تمام تر زندگی میں قدرتی طور پر یکسانیت تھی۔دونوں عظیم رہنما بلوچ کے بڑے گھرانوں میں پیدا ہوئے۔ لیکن دونوں سیاسی و ترقی پسند سوچ رکھتے تھے۔دونوں رہنما سپورٹس مین تھے میر یوسف عزیز مگسی کے افکار کو آگے بڑھانے میں میر غوث بخش بزنجو کا کلیدی کردار رہا ہیں۔انہوں نے کہا کہ میر یوسف عزیز مگسی اور میر غوث بخش بزنجو وطن دوستی اور قوم دوستی کو معتبر اور عظیم قرار دیتے ہیں۔عوام کا سیاسی طور پر منظم ہونا اور فکری پختہ ہونا ہی اس کی ترقی کا ضامن ہوتا ہے۔تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ اور رکن بلوچستان اسمبلی کلثوم نیاز بلوچ نے کرتے ہوئے میر یوسف عزیز مگسی کی لازوال افکار کو تاریخ کا عظیم باب قرار دیا۔بلاشبہ ان کی شعوری سیاست نے بلوچ قوم کو سیاسی عمل سے آراستہ کیا۔ںصورت دیگر روایتی و پسماندہ نظام نے بلوچ قوم کو اپنی چنگل میں پھنسا رکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ میر یوسف عزیز مگسی کی مختصر مگر بلند کرادر و عمل کی زندگی انسانی تاریخ میں کم ملتی ہے۔تحقیقی عمل اور مطالعے کو بروئے کار لانے والے میر یوسف عزیز مگسی کو انسانی تاریخ کے عظیم ترین شخصیات میں شامل کرتے پے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکن میر یوسف عزیز مگسی کو پڑھے تحقیق کریں تب ان پر فکری عمل خود ہی مستحکم ہوگا۔تقریب سے بی ایس او پجار کے ممبر مرکزی کمیٹی آغا حق نواز شاہ نیشنل پارٹی قاسم شاہ نے بھی خطاب کیا۔جبکہ تلاوت کا اعزاز حاجی نعیم بنگلزئی نے حاصل کی۔نظامت کے فرائض نیشنل پارٹی کے ورکنگ کمیٹی کے ممبر اور لکھاری و دانشور انجینئر صدیق کھیتران نے سرانجام دئیے۔اس موقع پر نیشنل پارٹی و بی ایس او پجار اور پارٹی کے خواتین رہنماں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں