کراچی میں خونخوار کتے نے شیر خوار بچے کے بھنبھوڑ ڈالا
کراچی(قدرت روزنامہ)نیو کراچی میں خونخوار کتے نے شیر خوار بچے کے بھنبھوڑ ڈالا، بچے کے چہرے پر 25 ٹانکے اور ویکسین لگائی گئی جبکہ بچے کا 6 ماہ تک علاج چلے گا۔
زخمی ہونے والے بچے کے والد عمیر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ مکان نمبر N-336 سیکٹر فائیو جے نیو کراچی کے رہائشی ہیں اور ان کا اپنا نیو کراچی میں پکوان سینٹر ہے، 6 جون کو اس کی والدہ اپنے پوتے دو سالہ ذوہان کو لے کر گھر کے باہر گلی بیٹھی ہوئی تھیں کہ اچانک کہیں سے ایک زخمی کتا آیا اور اس نے ذوہان پر حملہ کر دیا جب تک وہ یا محلے کے دیگر لوگ ذوہان تک پہنچے، کتا بچے کا منہ بری طرح نوچ کر فرار ہوگیا تھا۔
عمیر نے بتایا کہ ہم فوری طور پر بچے کو سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی لے گئے تاہم وہاں موجود عملے نے بچے کا علاج کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو اس وقت کوئی ڈاکٹر ہے اور نہ ہی ادویات ہیں کہ بچے کا علاج کر سکیں لہٰذا اس بچے کو کسی بڑے اسپتال لے جاؤ جس پر بچے کو فوری طور پر جناح اسپتال لے کر پہنچے جہاں اس کا علاج شروع کیا گیا، بچے کو فوری طور پر ایمرجنسی میں لے جایا گیا جہاں اس کے چہرے اور منہ کے اندر مجموعی طور پر 25 ٹانکے لگائے گئے جبکہ اسے کتے کے کاٹنے کی ویکسین بھی لگائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ذوہان کو تین دن تک اسپتال میں داخل رکھا گیا اور ہفتے کی شام کو اسے چھٹی دی گئی اور دو دن بعد ویکسین کے لیے دوبارہ بلایا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 6 ماہ تک علاج چلے گا اس کے بعد ٹیسٹ کیے جائیں گے جس میں معلوم ہو سکے گا کہ بچے میں کسی قسم کا جراثیم موجود تو نہیں۔
زخمی ہونے والے بچے کی دادی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حکومت سے تو کسی قسم کی توقع ہیں اور نہ ہی حکومت کسی قسم کی مدد کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیو کراچی میں جو سندھ گورنمنٹ کا اسپتال ہے اسے فوری طور پر بند کر دینا چاہیے تاکہ وہاں جو عملہ بغیر کام کے پیسے لے رہا ہے وہ بچ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سندھ گورنمنٹ اسپتال کے عملے نے ذوہان کا علاج کرنے سے انکار کیا اور جناح اسپتال جانے کے لیے فلاحی اداروں کی ایمبولینسوں سے رابطہ کیا گیا تاہم کسی کے پاس ایمبولینس موجود نہیں تھی اور کوئی اتنے پیسے مانگ رہا تھا کہ جیسے ہم جناح اسپتال نہیں پنجاب جانا چاہتے ہوں، فلاحی ادارے بھی حکومت کی طرح عوام کی خدمت کے لیے نہیں بلکہ اپنی خدمت کے لیے کام کرتے ہیں، انہیں بھی کوئی پوچھنے یا چیک کرنے والا نہیں ہے۔
علاقہ مکینوں نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں بے تحاشہ کتے ہیں، مغرب ہوتے ہی بچے کیا کوئی بڑا بھی گھر سے باہر گلی میں نکلنے سے ڈرتا ہے کیونکہ خونخوار کتے اتنے زیادہ ہیں کہ گلی میں نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے، زخمی ہونے والے بچے کے والد عمیر سمیت پورے محلے نے متعدد بار ٹٓاؤن آفس سمیت تمام متعلقہ دفاتر میں رابطہ کر کے کتوں کے خاتمے کے لیے درخواستیں دیں تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اب جب کتے نے شیر خوار ذوہان کو زخمی کر دیا تو ٹاؤن آفس سے کتوں کو پکڑنے کے لیے ایک شخص انجیکشن لے کر آیا تھا، اس کی بھی علاقہ مکینوں نے مدد کر کے چار کتے پکڑوا دیے اس کے بعد سے کوئی بھی نہیں آیا، کتے ابھی بھی رات ہوتے ہی گلیوں میں اپنے شکار کے لیے نکل آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں اتنا خوفناک واقعہ ہوا تاہم نہ تو پولیس آئی اور نہ ہی کوئی سیاسی جماعت کے لوگ عمیر کے گھر آئے۔