فن و ثقافت شوبز

عمران خان کی مبینہ شراب نوشی کا بیان بہروز سبزواری کو لے ڈوبا، چینل کے خلاف مقدمے کا عندیہ


ایف ایچ ایم پاکستان نے ایک اور ویڈیو جاری کردی
کراچی (قدرت روزنامہ)بہروز سبزواری کا عمران خان کی جانب سے مبینہ شراب نوشی کے حوالے سے دیا گیا بیان ان کے گلے میں اٹک گیا ہے، سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد انہوں نے اب اس چینل کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہے، جس نے ان کا یہ انٹرویو کیا۔
بہروز سبزواری پاکستانی شوبز کے ایک سینئیر اداکار ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ ان کے انتہائی قریبی مراسم ہیں۔انہوں نے ایک یوٹیوب چینل ”ایف ایچ ایم پاکستان“ کو دئے گئے انٹرویو میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے کئی مرتبہ عمران خان کے ساتھ شراب پی ہے لیکن خان صاحب نے کبھی ایک ڈرنک سے زیادہ نہیں پی‘۔.
ان کا یہ جملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، اور حیرت انگیز طور پر جس یوٹیوب چینل نے یہ انٹرویو شائع کیا اس نے تقریباً 22 گھنٹے بعد ہی یہ انٹرویو اپنے چینل سے ہٹا دیا۔ لیکن تب تک پانی سر کے اوپر سے نکل چکا تھا، ان کا یہ کلپ ہر چھوٹی بڑی اسکرین پر پھیلتا گیا، عمران خان نے مخالفین نے اس کلپ کو ان کے خلاف استعمال کیا تو ان کے حامیوں نے بہروز سبزواری کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔
جس کے بعد بہروز سبزواری نے ایک طویل خاموشی اختیار کرلی۔ لیکن جب ایک اور نجی یوٹیوب چینل کے میزبان علی ڈار نے ان کا مؤقف جاننا چاہا تو معلوم ہوا کہ بہروز سبزواری ایف ایچ ایم پاکستان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی تیاری میں ہیں۔
ایف ایچ ایم پاکستان نے اپنے انسٹاگرام پر علی ڈار کی ویڈیو جاری کی، جس میں علی ڈار نے انکشاف کیا کہ بہروز سبزواری کی جانب سے ایف ایچ ایم پاکستان پر کیس کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
علی ڈار کا کہنا تھا کہ ’میں نے بہروز سبزواری کا مؤقف جاننے کیلئے ان کو کال کی تو انہوں نے مجھے کہا کہ میں آپ سے معذرت خواہ ہوں ابھی کوئی انٹرویو نہیں دے سکتا کیونکہ ان دنوں میں نجی چینل پر ہتکِ عزت کا کیس فائل کرنے کی تیاری کررہا ہوں‘۔

 

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

 

A post shared by FHM PAKISTAN (@fhmpakistan)


علی ڈار کی جانب سے اپلوڈ کی گئی ویڈیو جنگل کی آگ کی طرح وائرل ہورہی ہے۔
واضح رہے ایف ایچ ایم پاکستان کے سی ای او عدنان فیصل کا اس پورے معاملے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک میزبان اور صحافی ہونے کے ناطے میرا کام سوال پوچھنا اور سامعین تک اپنا نقطہ نظر پہنچانا ہے، چاہے کچھ بھی ہو۔ میں ان کی رائے سے متفق ہوں یا اختلاف رکھتا ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

متعلقہ خبریں