بلوچستان

قلات، ابابکی قبائل کے تین فریقین میں پندرہ سالہ خونی تنازعہ کا تصفیہ ہو گیا


قلات(قدرت روزنامہ)قلات شاہی دربار میں گرینڈ قبائلی جرگہ پرنس آغاعمرجان احمدزئی ولی عہد شہزادہ اغا محمد احمد زئی کے خیر خواہی و سربراہی میں منعقدہ جرگہ میں ابابکی قبائل کے تین فریقین میں پندرہ سالہ خونی تنازعہ کا پر امن قبائلی تصفیہ بخیر و خوبی طے کرکے فریقین کو بغل گیر کرکے شیر و شکر کیا۔اس خونی تنازعہ میں اب تک ایک درجن سے زاہد افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔تفصیلات کے مطابق ابابکی قبیلہ کے تین فریقین ٹکری حاجی دین محمد ابابکی وغیرہ میر دولت خان ابا بکی وغیرہ اور حاجی شاہ جان ابابکی حاجی نظر جان ابابکی کے مابین 2009 سے ایک خونی تنازعہ رو نما ہوا تھا جس میں جملہ فریقین سے اب تک ایک درجن سے زیادہ افراد جاں بحق متحدد افراد زخمی سمیت فریقین نے ایک دوسرے کو شدید مالی نقصانات پہنچائے تھے اس سلسلے میں فریقین نے پرنس اغا عمر جان احمد زئی وشہزادہ ولی عہد پرنس اغا محمد احمد زئی کے خیر خواہی سربرائی میں ٹکری شکر اللہ ابابکی ثنااللہ ابابکی اور چیئرمین غلام حیدر ابا بکی کی کوششوں سے فریقین کے لیے ثالث مقرر کیے گئے جن میں چیف اف بیرک نوا محمد خان شاہوانی سردار کمال خان بنگلزئی سردار محمد عظیم محمد شی سردار شیربازخان ساتکزئی میر کبیر احمد محمد شہی میر قمبر خان مینگل میر کوئی خان مینگل ٹکری سیف اللہ سرپرہ ٹکری شکراللہ ابا بکی چیئرمین غلام حیدر ابابکی شامل تھے۔قلات شاہی دربار میں منعقدہ قبائلی جرگے میں تمام فریقین کو طلب کر کے جرگہ نے فریقین کی جملہ بیانات قلمبند کیئے گئے اس موقع پر شرکا جرگہ نے قبائلی رسم و رواج و قومی روایات اور شریعت مطہرہ کی مطابق مختلف پہلوں کو مد نظر رکھ کر اپنا فیصلہ صادر کیا جسے فریق نے بلاچون چرا قبول کر کے اپس میں شیر و شکر ہو گئے دریں اثنا شرکا جرگہ نے جملہ فریقین کے مقتولین کی خون بہا سمیت ان کے مالی نقصانات کے لیے مالی معاوضہ مقرر کی جس کی ادائیگی کے لیے ایک نظام الاوقات طے کیا گیا اخر میں جرگہ سیپرنس اغا عمر جان احمد زئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی تنازعات کا پرامن حل ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ان قبائلی جھگڑوں نے ہمیں اج ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے ہیں انہوں نے کہا کہ اج ہم نے محض کچھ گھنٹوں میں 12 خون کی گمبھیر تنازع کا پرامن حل اور تصفیہ کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ہماری قبائلی نظام وہ زندہ نظام ہے جس میں تمام تنازعات کا حل موجود ہے اج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب کو اس نظام کو بچانے اور قبائلی ائین و دستور کو زندہ رکھنے کے لیے تگ ود کرنا چاہیے بعد ازاں فریقین کوبغلگیر کراکے انھیں شیر و شکر کیاگیااخر میں معزز مہمانوں کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دیا گیا۔

متعلقہ خبریں