میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی وفد کے سامنے اپنا موقف رکھا ہے کہ حکومت سازی کے لیے ضروری ہے مشاورت کی جائے، ملک میں پہلی بار ایسا ہوا کہ اقلیتی حکومت ہے . ’حکومت کسی اور کی ہے جبکہ سیاست دان بدنام ہورہے ہیں‘ . میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پیپلزپارٹی ملک میں ایشو ٹو ایشو سیاست کررہی ہے . دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان و پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور اس معاملے پر متفق ہیں کہ 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی . انہوں نے کہاکہ ہم نے فضل الرحمان سے کبھی یہ مطالبہ نہیں کیاکہ وہ ہمارے پلیٹ فارم سے مشترکہ جدوجہد کا حصہ بنیں . انہوں نے کہاکہ اگر مولانا فضل الرحمان حکومت کی طرف اپنا مفاد بہتر سمجھتے ہیں تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہوگا . واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کی ہیں، آصف زرداری نے ملاقات کے موقع پر کہا تھا کہ ہم اب بھی اکٹھے چل سکتے ہیں، جبکہ مسلم لیگ ن بھی اس خواہش کا اظہار کررہی ہے کہ جے یو آئی ان کے ساتھ چلے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی اہم مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علما اسلام ملکی سیاست میں اہمیت اختیار کرگئی ہے، اور حکومت نے اہم قانون سازی کے لیے حمایت کرنے پر جے یو آئی کو وفاق میں 4 وزارتوں، بلوچستان حکومت کا حصہ بننے اور گورنر خیبرپختونخوا کا عہدہ دینے کی پیشکش کردی .
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے کی گئی اس پیشکش پر مولانا فضل الرحمان نے حکومت سازی سے قبل نظر انداز کرنے کا شکوہ کیا، تاہم انہوں نے دوٹوک انکار کے بجائے وزیراعظم سے کہاکہ وہ فی الحال حکومت کا حصہ نہیں بن سکتے .
متعلقہ خبریں