آئینی پیکج منظور ہونے پر جسٹس یحییٰ آفریدی اگلے چیف جسٹس ہو سکتے ہیں، انصار عباسی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے جمعہ کو متفقہ طور پر منظور کیا جانے والا آئینی پیکج پارلیمنٹ سے منظور ہونے کی صورت میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو ممکنہ طورپرپاکستان کا آئندہ چیف جسٹس مقرر کیا جا سکتا ہے۔
سینیر صحافی انصارعباسی نے خبر دی ہے کہ سرکاری ارکان پارلیمنٹ نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ آئندہ چند روز میں ترمیمی پیکج منظور ہونے کے بعد حکومت اور اس کے اتحادی جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کرسکتے ہیں۔ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کے عہدے کے لیے جن 3 سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔ ان میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس مُنیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔
حالیہ دنوں میں جب عدالت عظمیٰ کے ججز بہت زیادہ حد تک منقسم ہیں، جسٹس آفریدی غیر متنازع اور غیر جانبدار رہے ہیں۔ آئین میں مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔ اس مقصد کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نامزد جج کا نام وزیر اعظم کو بھیجے گی اور پھر اس کی منظوری صدر مملکت سے لی جائے گی۔ اگر نامزد کردہ جج کا نام مسترد کیا جائے گا تو اُس صورت میں کمیٹی کے ذریعہ اگلے سینئر ترین جج کے نام پر غور کیا جائے تا وقت یہ کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر نہ ہو جائے۔
مجوزہ پیکج میں نئے چیف جسٹس کا نام پیش کرنے والی کمیٹی کی تشکیل کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔ آئینی پیکج کے مطابق، کمیٹی میں حکومتی ارکان کی تعداد زیادہ ہوگی۔ مجوزہ آئینی پیکج کے مطابق، خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہوگی جن میں قومی اسمبلی سے 8 جبکہ سینیٹ سے 4 ارکان ہوں گے۔ اگر قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے تو کمیٹی کے تمام ارکان سینیٹ سے ہوں گے۔ اس کمیٹی میں ارکان کی نمائندگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہر پارلیمانی پارٹی کو کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہوگی اور پارلیمنٹ میں جماعتوں کے تناسب سے ارکان کو پارلیمانی قائدین نامزد کریں گے۔
رکنیت کے لحاظ سے ارکان کا اعلان چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ آئینی پیکج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپنی کل رکنیت کی اکثریت سے، چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے 14 روز قبل نئے نامزد کردہ جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی۔ تاہم، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی نامزدگی چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے قبل 3 دن میں بھیجی جائے گی۔ پیکج میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یا کمیٹی میں کسی رکنیت کے خالی ہونے یا پھر کسی رکن کے غیر حاضر ہونے کی وجہ سے اس کمیشن یا کمیٹی کے کسی فیصلے یا اقدام پر سوال اٹھایا جائے گا نہ اسے غیر قانونی سمجھا جائے گا۔