چیف جسٹس، پی ٹی آئی ملاقات:عمرایوب نے وکلا کو ہراساں کیے جانے کی شکایت کی، سپریم کورٹ اعلامیہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں شکایت کی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کے مقدمات جان بوجھ کر مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں مقرر کیے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ عدالتوں میں پیشی ممکن نہ ہوسکے۔
یہ بات عمر ایوب اور دیگر پی ٹی آئی رہنما کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہی گئی۔
اعلامیے کے مطابق 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے مجوزہ اجلاس سے آگاہ کیا ۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس سے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات میں ان سے اصلاحات کے ایجنڈے پر حکومت کی رائے فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جس پر وزیر اعظم نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جیل حکام عدالتوں کے احکامات پر عمل نہيں کررہے۔پی ٹی آئی کے وکلا پر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔پارٹی قیادت اور کارکنوں کے کیسز کی پیروی کرنے والے وکلا کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
عمر ایوب نے چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ اپوزیشن قیادت کے مقدمات جان بوجھ کر مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں مقرر کیے جاتے ہیں، ایسا اس لیے کیا جاتا ہے کہ عدالتوں میں پیشی ممکن نہ ہوسکے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان قانون امور پر بات چیت کے دوران چیف جسٹس نے وفد کو بتایا کہ قانون وانصاف کمیشن کوفیڈ بیک موصول ہوچکا ہے۔
چیف جسٹس نے آگاہ کیا کہ یہ فیڈ بیک ملک بھر کی بار کونسلز، عوام کی آرا اور ضلعی عدلیہ کی طرف سے موصول ہوا، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور صوبائی جوڈیشل اکیڈمیز کی رائے بھی جلد متوقع ہے۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ عوام کو ریلیف اسی وقت ممکن ہے جب ضلعی عدلیہ زیرالتوا مقدمات مؤثر طریقے سے نمٹائے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق اپوزیش لیڈر عمرایوب نے کہا کہ ملک کا اقتصادی استحکام قانون کی حکمرانی پر منحصر ہے۔ معاشی بحالی تب ہی ممکن ہے جب عدلیہ اپنا کردار ادا کرے اور ایگزیکٹو کو جوابدہ بنایا جائے۔
اعلامیے کے مطابق اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر نے وجداری انصاف کے نظام اور دیوانی مقدمات کے حل میں بہتری کے لیے قیمتی تجاویز پیش کیں اور مزید سفارشات بھی وقت کے ساتھ فراہم کرنے کا عندیہ دیا۔
قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنی رہائشگاہ پر اپوزیشن وفد کا خیر مقدم کیا۔ چیف جسٹس سے اپوزیشن کی یہ ملاقات اصلاحاتی ایجنڈے مشاورت کے لیے تھی۔
اس ملاقات میں پی ٹی آئی وفد کی نمائندگی عمر ایوب، شبلی فراز، بیرسٹر گوہر علی خان، بیرسٹر علی ظفر، بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، لطیف کھوسہ،ڈاکٹر بابر اعوان نے شرکت کی۔
دوسری جانب رجسٹرار محمد سلیم خان اورسیکرٹری قانون و انصاف کمیشن تنزیلہ صباحت نے چیف جسٹس کی معاونت کی۔