یوکرین کی معدنیات اور امریکا، صدر زیلینسکی کیا چاہتے ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکا اور یوکرین کے سربراہان کی لڑائی کے باعث یوکرین میں موجود نایاب معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہ ہوسکے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے معاہدے پر دستخط کے لیے ملاقات کی تھی تاکہ امریکا یوکرین میں موجود نایاب معدنیات تک رسائی حاصل کرسکے۔ تاہم تلخ کلازمی کے بعد زیلینسکی امریکا سے روانہ ہوگئے جس کے بعد وائٹ ہاؤس نے اعلان کیاکہ معاہدے پر دستخط نہیں ہوسکے۔
امریکی صدر کے ساتھ تلخی سے قبل یوکرینی صدر نے امید ظاہر کی تھی امریکا کے ساتھ ابتدائی معاہدہ انہیں مزید معاہدوں کی طرف لے جائے گا۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کا متوقع معاہدے کے حوالے سے کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں معاہدے سے امریکی ٹیکس دہندگان کو یوکرین کو جنگ کے دوران بھیجی گئی امداد کے لیے اپنی رقم واپس لینے میں مدد ملے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ یوکرین کی سلامتی کی ذمہ داری امریکا نہیں یورپ پر عائد ہوتی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے وزیراعظم ڈینس شمیہل نے بدھ کو کہا تھا کہ یوکرین اور امریکا نے معاہدے کے ایک ورژن کو حتمی شکل دے دی ہے، ابتدائی معاہدے کے مطابق یوکرین کی تعمیر نو کے لیے ایک سرمایہ کاری فنڈ قائم کیا جائے گا۔ کیف اور واشنگٹن فنڈ کا انتظام مساوی شرائط پر کریں گے۔
معاہدے کے مطابق یوکرین سرکاری ملکیتی معدنی وسائل، تیل اور گیس سے ہونے والی آمدنی کا 50 فی صد فنڈ میں دے گا اور اس کے بعد یہ فنڈ یوکرین کو محفوظ اور سلامت رکھنے اور خوش حالی کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کرے گا۔
یہ بھی یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کو اب تک 350 ارب ڈالر تک امداد دینے کا دعویٰ کررہے ہیں جبکہ جرمن تھنک ٹینک کیل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق امریکا نے یوکرین کو 119 ارب ڈالر کی امداد بھیجی ہے۔
یوکرینی صدر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ملے گی تو جنگ بندی نہیں کی جائےگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *