مولانا ہدایت الرحمان نے لانگ مارچ کیوں منسوخ کیا؟

کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان میں بدامنی کے واقعات میں ہوش روبا اضافہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اورگنائزر ماہ رنگ بلوچ سمیت کارکنان کی گرفتاری کے خلاف ایک جانب جہاں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گزشتہ 11 روز سے لکپاس کے مقام پر لانگ مارچ کو دھرنے میں تبدیل کرکے سراپا احتجاج ہے وہیں جمہوری وطن پارٹی نے بھی رواں ماہ کی 4 تاریخ کو ڈیرہ بگٹی سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، جس پر جمہوری وطن پارٹی کے رہنما گہرام بگٹی کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تاہم اسی دوران حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے بھی گوادر سے کوئٹہ تک 7 اپریل کو لانگ مارچ کا اعلان کیا لیکن ایک روز قبل ہی مارچ منسوخ کردیا گیا۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے لانگ مارچ کیوں منسوخ کیا؟ اپنے بیان میں مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ ہم نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کی مذمت کی جبکہ سردار اختر مینگل کے لانگ مارچ کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا۔
ان حالات کے تناظر میں ہم نے گوادر سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا جس پر ہم نے پارٹی قیادت کارکنان اور ساتھیوں سے مشاورت کی۔ مشاورت کے بعد ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ بلوچستان کے حالات مزید کسی لانگ مارچ کے متحمل نہیں ہو سکتے اس لیے ہم امن چاہتے ہیں، مسائل کا حل چاہتے ہیں ہم اپنے بیٹیوں کی رہائی چاہتے ہیں اور لاپتا افراد کی بازیابی چاہتے ہیں اس کے علاوہ ہم پر امن طریقے سے تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ہم بھرپور طریقے سے سردار اختر مینگل کے دھرنے میں شرکت کریں گے۔ ایسا نہیں کہ ہم کسی سے خوف کھا رہے ہیں ڈر رہے ہیں کسی کی دھمکی سے گھبرا رہے ہیں یہ فیصلہ صوبے کے موجودہ حالات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ میں نے حکومت سے بات کی ہے کہ وہ فوری طور پر ماہ رنگ اور اس کی پوری ٹیم کو رہا کرے، اختر مینگل کے ساتھ بامقصد مذاکرات کریں، طاقت کے استعمال سے گریز کریں، سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کریں اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ مزید بدنظمی ہو مزید انتشار ہو ہم مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمن کی جانب سے لانگ مارچ کو ایسے وقت پر منسوخ کرنا کسی خوف یا اندر کی علامت نہیں بلکہ سیاسی حکمت عملی ہو سکتی ہے، ایسا ممکن ہے کہ ایوان میں آنے کے بعد مولانا ہدایت الرحمن گوادر میں اپنی سابقہ پوزیشن کھو چکے ہیں اور یوں گوادر کی عوامی حمایت ان کے پاس نہیں ہوگی تو ایسے میں سردار اختر مینگل کے دھرنے میں شامل ہونا جو پہلے سے کامیاب ہو چکا ہے ایک بہتر سیاسی چال نظر آتی ہے۔