منی لانڈرنگ کیس، شریف خاندان سے مزید کون کون گرفتار ہونیوالا ہے؟ نیب نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
لاہور(قدرت روزنامہ) نیب نے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں 4 سے 5 گرفتاریوں کا عندیہ دے دیا۔احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔حمزہ شہباز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔شہباز شریف قومی اسمبلی اجلاس کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہوئے۔نیب نے شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں 4 سے 5 گرفتاریوں کا عندیہ دیا۔سماعت کے دوران نیب وکیل نے کہا کہ ابھی تو کیس میں 4 سے 5 مزید گرفتاریاں ہونی ہیں۔دورانِ پرواز امجد پرویز نے کہا کہ منی لانڑنگ کیس میں ایک ملزم گرفتار ہوا اس کی حد تک تفتیش ہونی چاہئیے۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 25 نومبر سے 6 دسمبر تک میں انگلینڈ جا رہا ہوں اس کے بعد کی کوئی تاریخ دے دی جائے۔آج عدالت میں یہ کہا گیا کہ آج کل انگلینڈ جانا خطرناک ہے۔کیس کی مزید کارروائی 26 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر نامزد ملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔۔دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ اسکینڈل میں گرفتار ملزم علی احمدخان سے متعلق بتایا ہے کہ ملزم نے شہباز شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ میں سہولت کاری کی۔
نیب کی تحقیقات سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم علی احمد خان نے شہباز شریف فیملی کے لیے منی لانڈرنگ میں مدد اور اعانت کی ، ملزم نے منی لانڈرنگ میں نہ صرف مدد کی بلکہ سہولت کاری بھی کی۔ نیب رپورٹ میں دعویٰ ٰکیا گیا ہے کہ ملزم علی احمد خان شہباز شریف کا بے نامی دار بھی ہے اور 2002 سی2018تک ڈی جی پی آر اور وزیر اعلیٰ ہائوس میں ملازم رہا۔رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے ملزم کی بھرتی کے لیے رولز میں نرمی بھی جبکہ دوران ملازمت ملزم نے دو بے نامی کمپنیز کی تشکیل میں مدد اور سہولت کاری کی ، دو کمپنیز گڈ نیچر اور یونی ٹاس کے ذریعے 1884 ملین سے زائدکی منی لانڈرنگ کی گئی۔ نیب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم علی احمد خان نے کمپنیز میں سرمایہ کاری کے لیے بیرون ملک سے 41 ملین سے زائد کی ترسیلات وصول کیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق2016 میں ملزم کے کل اثاثوں کی مالیت لگ بھگ ڈیڑھ ملین تھی جبکہ بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات سے ملزم کے اثاثوں کی مالیت 43 ملین سے زائد ہو گئی۔