گینگ ریپ کا اشتہاری ملزم 6 سال بعد پولیس کی گرفت میں آ گیا
لاہور (قدرت روزنامہ) لاہور میں گینگ ریپ کا اشتہاری ملزم 6 سال بعد پولیس کی گرفت میں آ گیا ، پنجاب پولیس نے بیرون ملک سے واپس آنے والے اشتہاری ملزم کو وطن واپسی پر گرفتار کیا۔ ایکسپریس نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ پنجاب پولیس نے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے بیرون ملک سے واپس آنے والے گینگ ریپ کے اشتہاری ملزم شجر حسین کو گرفتار کرلیا ، ملزم نے گوجرانوالہ میں 6 سال قبل طالبہ کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا ، اس وقت ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں بھی کی گئیں لیکن پولیس کو کامیاب حاصل نہ ہوئی تاہم اب 6 سال بعد بیرون ملک سے وطن واپسی پر ملزم کو گرفتار کرکے سی آئی اے گوجرانوالہ کے حوالے کردیا گیا۔
دوسری طرف ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کے سد باب کے لیے وزارت قانون و انصاف نے ”انسداد جنسی زیادتی، تحقیقات اور مقدمہ ایکٹ 2021” کے مؤثر نفاذ کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ، ”انسداد جنسی زیادتی، تحقیقات اور مقدمہ ایکٹ 2021” کے مؤثر نفاذ کے لیے کمیٹی کی تشکیل انسداد عصمت دری (تحقیقات اور مقدمہ) ایکٹ 2021ء (آرڈیننس نمبر XVI) 2020ء کے سیکشن 15 کی ذیلی دفعہ 1 کے ذریعے حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی ہے۔
قومی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ میں وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق مفاد عامہ اور اعزازی طور پر کام کرنے کے لیے موزوں 40 ارکان پر مشتمل خصوصی کمیٹی کی صدارت پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون بیرسٹر ملیکہ بخاری کریں گی ، تشکیل دی گئی اس کمیٹی کے ارکان میں جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال، بیرسٹر عنبرین عباسی، جے آر سلطان، آمنہ انوار صدیقی، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور کشمیر کے چیف سیکریٹریز، پولیس افسران آمنہ بیگ، فوزیہ وقار، اینکر پرسنز ماریہ میمن، فریحہ ادریس اور علینہ شگری بھی شامل ہیں ، اس کمیٹی کو انسداد جنسی زیادتی ایکٹ کے مؤثر نفاذ کے لیے کسی بھی وفاقی یا صوبائی وزارت، ڈویژن، محکمہ، دفتر، ایجنسی یا اتھارٹی تک رسائی کرنے کا اختیار حاصل ہوگا ، کمیٹی ہدایات کو نظر انداز کرنے اور کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرنے والے شخص کے خلاف معاملہ کسی مجاز اتھارٹی کے پاس بھی بھیج سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) ایکٹ 2021ء میں زیادتی کے مقدمات کی تفتیش اور ٹرائل کے لیے جدید آلات کے استعمال اور خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویز دی گئی تھی، اس قانون کے تحت صدر پاکستان، چیف جسٹس کی مشاورت سے ملک بھر میں خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا حکم جاری کریں گے جس کے لیے جج کا 10 سال تک سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج رہنے اور70 سے زائد عمر کا نہ ہونا لازمی ہوگا۔