عالمی دنیا

لاطینی امریکہ کے ممالک نے اسرائیل سے تعلقات توڑ لیے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حماس کے ساتھ جنگ پر جنوبی امریکی ممالک نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا اور اسرائیل سے تعلقات منقطع کردیئے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف متعدد لاطینی امریکی ممالک نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، اور بولیویا کی بائیں بازو کی حکومت نے تو غزہ میں جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بولیویا کے اس فیصلے کا اعلان گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں صدر لوئس آرسی کی انتظامیہ کی وزیر ماریا نیلا پراڈا نے کیا۔
وزیر خارجہ ماریا نیلا پراڈا نے صحافیوں کو بتایا، “ہم غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، جن میں اب تک ہزاروں شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، اور فلسطینیوں کو جبری نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بولیویا کے نائب وزیر خارجہ فریڈی مامانی ماچاکا نے کہا کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ غزہ میں جارحانہ اسرائیلی فوجی کارروائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے اس کے خطرے کی تردید اور مذمت کی عکاسی کرتا ہے۔
بولیویا کی جانب سے یہ اعلان سابق صدر ایوو مورالس کی جانب سے فلسطینی عوام کو درپیش خوفناک صورتحال کے پیش نظر اپنے ملک سے اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں مورالس نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل کو ’دہشت گرد ریاست‘ قرار دیا جائے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو نسل کشی اور جنگی جرائم پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں سزا دی جائے۔
بولیویا کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی چلی اور کولمبیا کی حکومتوں نے بھی اپنے سفیروں کو اسرائیل سے واپس بلا لیا ہے، جب کہ برازیل کے صدر نے بھی غزہ پر جاری فضائی حملوں پر تنقید کی۔
کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی گزشتہ روز اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے قتل عام پر اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
کولمبین صدر گستاوو پیٹرو نے اس سے قبل بھی حالیہ دنوں میں اسرائیل کے اقدامات کا موازنہ ایڈولف ہٹلر کے نازیوں سے کیا تھا۔ جس پر اسرائیل کی وزارت خارجہ کی جانب سے ان پر تنقید کی گئی تھی۔
دوسری جانب چلی کے صدر گیبریل بوریک نے بھی اعلان کیا کہ انہوں نے تل ابیب سے اپنے ملک کے سفیر کو واپس بلا لیا ہے، تاکہ ”بین الاقوامی انسانی قوانین کی ناقابل قبول خلاف ورزیوں“ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
چلی کے صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے 8000 سے زائد شہری جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، نے یہ ظاہر کیا ہے کہ فوجی آپریشن ”غزہ میں فلسطینی شہری آبادی کی اجتماعی سزا“ کے طور پر کیا جارہا ہے۔
برازیل کے صدر لوئیز اناسیو ڈی سلوا نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے کے اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ بھول گئے ہیں کہ وہاں صرف حماس کے فوجی ہی نہیں بلکہ خواتین اور بچے بھی ہیں، جو اس جنگ کا سب سے بڑا شکار ہیں۔
برازیلین صدر نے ایک اور انٹرویو میں کہا کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل لاکھوں بے گناہ عوام کو قتل کرے۔

متعلقہ خبریں