عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ اختیارات کس کے پاس ہیں، زمر ک اچکزئی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک اچکزئی نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کی فوتگی ہوتی ہے تو تسلی ہوتی ہے لیکن اگر زندہ انسان اغوا ہوتاہے تو دکھ ہوتاہے اس کے والدین پر کیا گزرتی ہے یہ ناقابل بیان ہے۔یہ کسی ایک کا بچہ نہیں یہ پورے بلوچستان کا بچہ اور ایک چیلنج ہے۔بدقسمتی سے ہمیں ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ہے،بلوچستان اسمبلی میں 65ارکان بیٹھے ہیں ہم ایک دوسرے کوجانتے ہیں لیکن آج تک ہم سے کسی نے نہیں پوچھا کہ امن وامان کو کیسے کنٹرول کرناہے؟ بدقسمتی سے ہمارے عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ اختیارات کس کے پاس ہیں؟ڈیڑھ کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والی اسمبلی کو سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے،اس گھنانے عمل میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں،اگر ہم اسمبلی کے سامنے دھرنے میں جائیں تو ہم کیا بتائیں؟ ہمیں کچھ بتایا نہیں جاتا یہ 65لوگ بیٹھ جائیں،بدقسمتی سے کسی کو اختیار کا نہیں پتہ کسی کووزیر کے پاس اپنا اختیار نہیں پاکستان ہمارا ملک ہے ہمیں یہی رہناہے لیکن بہتری کیلئے سب کو اپنے حدود میں رہنے کی ضرورت ہے،چمن اور تفتان بارڈر بند ہوگیا جن کا بارڈر سے کاروبار وابستہ تھا وہ لوگ کہاں جائیں گے،چمن بارڈر کے راستے بند ہیں یہ لوگ کہاں جائیں گے؟کیا ان کے پاس کوئی اور راستہ ہیں؟ پھر تو مجبورا انہیں غلط راستہ اختیار کرناپڑے گا۔جب لوگوں کو کھانے کیلئے کچھ ملے گا تو امن وامان بہتر ہوگی سب سے پہلے ہمیں کمیٹی روم میں بیٹھ کر دل سے یہ فیصلہ کرناہوگاکہ معاملات کیسے آگے بڑھاناہے۔ہمیں سینہ تھان کر نکلنا ہوگا لوگوں نے ہمیں ووٹ دئیے،صورتحال کی بہتری سیاستدان کا کام ہے اگر نہیں کرسکتے تو سب کو جاکر کہنا چاہیے کہ ہم نہیں کرسکتے